Maktaba Wahhabi

96 - 382
نیز صحیح مسلک یہ ہے کہ بلا ولی نکاح باطل ہے۔ جس طرح کہ سنن ترمذی وغیرہ میں مصرح ہے۔ لہٰذا شرعی طور پر نکاح کی بالا صورت باطل ہے۔ نکاح خواں اور دوسرے آدمی کی موجودگی میں خفیہ نکاح: سوال : میں نے اپنے خاوند کی وفات کے چھ ماہ بعد اپنے جیٹھ کے بڑے بیٹے سے ایک نکاح خواں اور دوسرے آدمی کی موجودگی میں شادی کر لی اس شادی کا ابھی تک ہمارے گھر والوں میں سے کسی کو بھی علم نہیں ہوا۔ اس واقعہ کے ڈیڑھ سال بعد میرے اس شوہر کی میری بھانجی کے ساتھ تمام رشتہ داروں کی موجودگی میں دوسری شادی ہو گئی۔ جب کہ ہماری شادی کا ابھی تک کسی کو علم نہیں ہے۔ ازراہِ کرم اس میری شادی کے متعلق قرآن و سنت کی روشنی میں فتویٰ صادر فرما کر اجرِ عظیم حاصل کریں اور میری بھانجی کے نکاح کا کیا حکم ہے؟ (ایک سائلہ) (۲۔اگست۱۹۹۷ء) جواب : صورتِ حال سے ظاہر ہے کہ سائلہ کا نکاح ولی کی اجازت کے بغیر اور خفیہ نکاح ہوا ہے۔ جب کہ انعقادِ نکاح کے لیے ولی کی اجازت اور نکاح کا اعلان نہایت ضروری ہے حدیث میں ہے: ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ نَکَحَتْ بِغَیْرِ إِذْنِ وَلِیِّہَا فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ، فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ، فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ ۔)) [1] ’’یعنی جو عورت بلا اجازت ولی نکاح کرے وہ باطل ہے لہٰذا عورت ہذا اور مرد کو فوراً علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے اور بھانجی کا نکاح درست ہے اسے بر قرار رکھا جائے۔‘‘ لڑکی کو بہلا پھسلا کر بغیر ولی کے نکاح کرنا: سوال : ایک مطلقہ لڑکی کے والدین متعدد بھائی اور دیگر عزیز و اقرباء اس کی دوسری شادی کے سلسلے میں موزوں رشتہ کی تلاش میں خلوصِ نیت سے کوشاں تھے۔ چنانچہ ایک لڑکے سے نسبت کرنے کا ارادہ ہوا مگر جلدی یہ معلوم ہوا کہ لڑکا ہیروئن اور دیگر منشیات کا عادی ہے۔ چنانچہ اس کے باپ نے بھی یوں توثیق کی کہ دس بارہ سال قبل ایسا تھا مگر اب چھوڑ گیا ہے۔ مگر بعد ازاں باپ نے لڑکی کے والدین سے رابطہ منقطع کردیا کیونکہ لڑکا فی الوقت بھی منشیات کا بری سوسائٹی چوری اور جھوٹ وغیرہ کا عادی تھا اور کوئی مستقل روزگار بھی نہیں تھا۔ باپ جان گیا تھا کہ ان وجوہ کی بناء پر لڑکی کے والدین رشتہ نہیں کرنا چاہتے۔ اغلب خیال ہے کہ لڑکی نے براہِ راست اس سے رابطہ کر لیا۔ معلوم نہیں کہ ایک دوسرے کو کیا کیا سبزباغ دکھائے بہر حال لڑکی کو بہلا پھسلا کر اس سے نکاح کر لیا۔ نکاح کا لڑکی کے والدین کو
Flag Counter