Maktaba Wahhabi

304 - 382
جواب :صورتِ مرقومہ میں طلاق رجعی واقع ہوئی ہے۔ حدیث میں ہے: کَانَ الطَّلَاقُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَبِی بَکْرٍ، وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلَافَۃِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَۃً [1] یعنی عہد نبوی اور عہد ابی بکر رضی اللہ عنہ اور دو سال خلافتِ عمر رضی اللہ عنہ میں تین طلاقیں(مجلس واحد کی) ایک شمار ہوتی تھی۔‘‘ ( صحیح مسلم:۱/۴۷۵) اور ’’مسند احمد‘‘ میں ہے کہ رکانہ بن عبد یزید اخوبنی مطلب نے مجلس واحدمیں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں۔اس پر وہ سخت غمگین ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا فرمایا کہ تو نے کس طرح طلاق دی۔ اس نے عرض کیا ، میں نے اس کو تین طلاقیں دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مجلس میں۔ اس نے کہاہاں(ایک مجلس میں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے اس کے نہیں یہ ایک ہے۔ اگر تو چاہے تو اس سے رجوع کرے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں اس نے اپنی بیوی سے رجوع کرلیا۔ [2] امام ابن قیم رحمہ اللہ ’’اعلام الموقعین‘‘ میں اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں:’وَقَدْ صَحَّ الْاِمَامُ ھٰذَا الْاِسْنَادُ وَ حَسَّنَّہُ۔‘ یعنی امام احمد رحمہ اللہ نے اس سند کو صحیح قرار دیا ہے اور اس کی تحسین کی ہے۔ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ’’فتح الباری‘‘ میں فرماتے ہیں: (( وَأَخْرَجَہُ أَحْمَدُ وَأَبُو یَعْلَی وَصَحَّحَہُ مِنْ طَرِیقِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ وَہَذَا الْحَدِیثُ نَصٌّ فِی الْمَسْأَلَۃِ لَا یَقْبَلُ التَّأْوِیلَ الَّذِی فِی غَیْرِہِ مِنَ الرِّوَایَاتِ ۔)) اور عدت کے اندر شوہر کا رجوع بھی درست ہے۔ واضح ہو کہ حالت ِ حیض میں راجح مسلک کے مطابق طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا تھا: ’مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا[3] ’’یعنی عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہو اپنی بیوی کو حالت ِ حیض میں دی طلاق سے رجوع کرلے۔‘‘ وجہ استدلال یہ ہے کہ امر مراجعت وقوع طلاق کو مستلزم ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ بھی اس روایت کی بناء پر حالت ِحیض میں وقوعِ طلاق کے قائل ہیں۔
Flag Counter