Maktaba Wahhabi

341 - 382
’’اور طلاق والی عورتیں تین قروء (حیض) تک اپنے تئیں روکے رہیں۔‘‘ واضح ہو کہ اگر عورت حامل ہو تو پھر اس کی عدت وضع حمل ہے ۔قرآن مجید میں ہے: ﴿وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ﴾ (الطلاق:۴) ’’اور حمل والیوں کی عدت وضع حمل (یعی بچہ جننے) تک ہے۔‘‘ بعد ازاں عورت زوجیت سے آزاد ہے جہاں چاہے باجازت ولی نکاح کر سکتی ہے۔ طلاقِ معلق معلق طلاق کا حکم: سوال :ایک آدمی اپنی بہن کو کہتا ہے کہ تم نے دو بچوں کے رشتے جس طرح طے کیے ہوئے ہیں۔ اگر اس پر عملدرآمد کرے گی تو میری بیوی کو طلاق ہے۔ طلاق ہے ۔ طلاق ہے۔ برائے کرام اس بارے میں صراحت فرمائیں کہ کیا اس طرح طلاق ہو جائے گی اور کیا اس کا کفارہ ہے۔ اگر طلاق ہو گی تو کیا ایک طلاق ہو گی یا تین؟ (غلام خان۔ اٹک شہر) (یکم مئی ۱۹۹۲ء) جواب :الجواب بعون الوہاب۔ صورتِ مسئولہ میں شرط کے وقوع پر طلاق واقع ہو جائے گی۔ فقیہ ابن رشد الحفید فرماتے ہیں: ’’ افعال مستقبلہ جن کے ساتھ طلاق کو معلق کیا جا سکتا ہے۔ تین قسموں پر مشتمل ہیں۔ ایک قسم وہ ہے جس کا وقوع اور عدمِ وقوع ممکن ہو جیسے گھر میں داخل ہونا یا زید کی آمد۔ اس صورت میں بلااختلاف وقوعِ طلاق شرط کی موجودگی پر منحصر ہے۔‘‘[1] اس صورت میں راجح مسلک کے مطابق طلاقِ رجعی واقع ہوتی ہے جس میں عدت کے اندر رجوع کی گنجائش باقی رہتی ہے اور عدت گزرنے کی صورت میں تجدید نکاح بھی جائز ہے۔ اور اندریں صورت کفارہ وغیرہ بھی لازم نہیں آتا۔ (ھٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔) مشروط طلاق نامہ مؤثر ہے یا نہیں؟ سوال : میرے بہنوئی محمد انور نے کچھ شرائط کے ساتھ یہ طلاق نامہ میری بہن بشریٰ رحمن کو بھیجا ہے بذریعہ پوسٹ
Flag Counter