Maktaba Wahhabi

323 - 382
اہلحدیث ائمہ کے نزدیک زبردستی کی طلاق نہیں ہوتی اور حنفی فقہ میں زبردستی طلاق (طلاق مکرہ) ہو جاتی ہے۔ مجھے حیرانگی اس بات پر ہے کہ اہلحدیث عالم نے طلاق مکرہ کو جائز کیسے قرار دیا؟ پھر اس سلسلہ میں امام مالک رحمہ اللہ کا مشہور قصہ ذکر کر کے فرماتے ہیں: پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ شیخ الحدیث مولانا ثناء اﷲ مدنی اس کو بھول جائیں۔ میرا قیاس کہتا ہے کہ یہ کتاب کی غلطی ہے یا پھر چھپائی کی غلطی ہے۔ (۱۴ مارچ ۱۹۹۷ء) جواب : جواباً عرض ہے محترم مجھے آپ کے نظریہ سے سو فیصد اتفاق ہے طلاق مکرہ واقع نہیں ہوتی۔ جماعتی جرائد میں شائع شدہ میرے متعدد مضامین و فتاوے اس بات پر شاہد ہیں کہ طلاق مکرہ غیر موثر ہے۔ لیکن محلّ نزاع میں غور و فکر کی متقاضی بات یہ ہے کہ کیا موجودہ و مسئولہ صورت فی الواقع طلاق مکرہ کی ہے؟ اس بناء پر مناسب ہے کہ یہاں شروط اِکراہ کی وضاحت ہو جائے تا کہ حقیقتِ حال کھل کر سامنے آجائے۔ چنانچہ شارح’’صحیح بخاری‘‘حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ’’الاکراہ‘‘ کی تعریف میں رقمطراز ہیں۔ (( ہُوَ إِلْزَامُ الْغَیْرِ بِمَا لَا یُرِیدُہُ ۔)) [1] ’’یعنی اکراہ کا مفہوم یہ ہے کہ غیر کو اس چیز پر مجبور کر دینا جس کو وہ چاہتا نہ ہو۔‘‘ (( وَشُرُوطُ الْإِکْرَاہِ أَرْبَعَۃٌ الْأَوَّلُ أَنْ یَکُونَ فَاعِلُہُ قَادِرًا عَلَی إِیقَاعِ مَا یُہَدِّدُ بِہِ وَالْمَأْمُورُ عَاجِزًا عَنِ الدَّفْعِ وَلَوْ بِالْفِرَارِ الثَّانِی أَنْ یَغْلِبَ عَلَی ظَنِّہِ أَنَّہُ إِذَا امْتَنَعَ أَوْقَعَ بِہِ ذَلِک الثَّالِث أَن یکون ماہددہ بِہِ فَوْرِیًّا فَلَوْ قَالَ إِنْ لَمْ تَفْعَلْ کَذَا ضَرَبْتُکَ غَدًا لَا یُعَدُّ مُکْرَہًا وَیُسْتَثْنَی مَا إِذَا ذَکَرَ زَمَنًا قَرِیبًا جِدًّا أَوْ جرت الْعَادۃ بِأَنَّہُ لایخلف الرَّابِعُ أَنْ لَا یَظْہَرَ مِنَ الْمَأْمُورِ مَا یَدُلُّ عَلَی اخْتِیَارِہِ ۔))[2] اور اکراہ کی چار شرطیں ہیں۔ ۱۔فاعل نے جس سزا کی دھمکی دی ہے اس کے وقوع پر قدرتء رکھتا ہو اور مأمور اس کے دفاع سے بالکل بے بس ہو، حتیٰ کہ وہاں سے فرار بھی نہ ہو سکتا ہو۔ ۲۔مأمور کا ظن غالب ہو کہ جب اس نے فاعل کی بات کو تسلیم کرنے میں تردّد کا اظہار کیا تو سزا مل کر رہے گی۔ ۳۔جس سزا کی دھمکی مل رہی ہو، اس کا وقوع فوری ہو، پس اگر یوں کہا، تو نے اس طرح نہ کیا تو میں تجھے کل سزا دوں گا۔ تو یہ مکرہ تصور نہیں ہو گا۔ البتہ بہت قریبی زمانہ اس سے مستثنیٰ ہے یا عادۃً معلوم ہو کہ جو اس نے کہا اس
Flag Counter