Maktaba Wahhabi

254 - 418
ہیں ۔ جب اس کے سامنے (یہ سب کچھ) واضح ہو گیا تو اس نے کہا: میں جانتا ہوں کہ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور جب ابراہیم نے کہا: اے میرے رب! مجھے دکھا تو مُردوں کو کیسے زندہ کرے گا؟ اللہ نے کہا: کیا تو(اس پر) ایمان نہیں لایا؟ ابراہیم نے کہا: کیوں نہیں (ایمان تو رکھتا ہوں) لیکن میں قلبی اطمینان چاہتا ہوں۔ اللہ نے فرمایا: پھر تو چار پرندے لے اور انھیں اپنے ساتھ مانوس کر لے، پھر (انھیں ذبح کر کے) ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر پہا ڑ پر رکھ دے، پھر ان کو بلا، وہ تیرے پاس دوڑے چلے آئیں گے۔ اور جان لے کہ بے شک اللہ غالب، خوب حکمت والا ہے۔‘‘[1] حضرت نوح علیہ السلام کی زبان سے یہ ارشاد جاری ہوا: ’’(اے قوم!) وہ گناہوں سے تمھاری مغفرت کرے گا اور تمھیں ایک مقررہ وقت تک مہلت دے گا۔ بے شک جب اللہ کا مقرر کردہ وقت آ جائے تو وہ مؤ خر نہیں ہوتا، کاش! تمھیں علم ہوتا۔‘‘[2] قرآنی قصص میں مرنے کے بعد اٹھائے جانے اور اعمال کے مطابق جزا و سزا کے حق میں بہت زیادہ دلائل آئے ہیں جنھیں قرآن الگ الگ متعدد طریقوں سے مختلف اسالیب میں بار بار بیان فرما تا ہے تاکہ یوم آخرت پر ایمان زیادہ سے زیادہ مستحکم ہو جائے۔[3] (4) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور امت مسلمہ کو ثابت قدم رکھنا: قصص قرآنی کاایک بڑا مقصد یہ تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت حق دعوت دینے کا التزام رکھیں، اس کی مشقتوں کو برداشت کریں اور اس راہ میں آنے والی تکالیف پر صبرکرتے ہوئے ثابت قدم رہیں۔ اس
Flag Counter