لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانظُرْ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِّلنَّاسِ ۖ وَانظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللّٰهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٢٥٩﴾ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۖ قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن ۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَـٰكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي ۖ قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِّنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا ۚ وَاعْلَمْ أَنَّ اللّٰهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ Ě ’’(اے نبی)کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں اس لیے جھگڑا کیا کہ اللہ نے اسے بادشاہی دے رکھی تھی؟ جب ابراہیم نے کہا: میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے۔ وہ (نمرود) بولا: میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا: بے شک اللہ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، تو ذرا اسے مغرب سے نکال کر دکھا، چنانچہ وہ ہکا بکا رہ گیا جس نے کفر کیا تھا اور اللہ ان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا جو ظالم ہیں، یا اسی طرح اس شخص کو (آپ نے نہیں دیکھا) جو ایک بستی سے گزرا اور وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی؟ اس نے کہا: اللہ اس کے فنا ہو جانے کے بعد اب اس بستی کو کیسے زندہ کرے گا؟ تب اللہ نے اسے ایک سو سال کے لیے موت دے دی، پھر اسے زندہ کیا۔ اللہ نے پوچھا: تو کتنی دیر(یہاں) رہا ہے؟ وہ بولا: ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔ اللہ نے فرمایا: (نہیں !) بلکہ تو (موت کی حالت میں) سو سال رہا، البتہ تو اپنے کھانے اور پینے (کے سامان) کی طرف دیکھ ،وہ بالکل سڑا بُسا نہیں، اور اپنے گدھے (کے ڈھانچے) کو بھی دیکھ لے (یہ سب اس لیے ہوا ہے کہ) ہم تجھے لوگوں کے لیے ایک نشانی بنانا چاہتے ہیں اور تو(گدھے کی) ہڈیوں کی طرف دیکھ کہ ہم کیسے انھیں ابھار کر جوڑتے ہیں ، پھر ان پر گوشت چڑھاتے |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |