’’(اے نبی!) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں اور آپ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ (قرعہ اندازی کے لیے)اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں کون مریم کا سرپرست ہو اور نہ آپ اس وقت موجود تھے جب وہ باہم جھگڑرہے تھے۔‘‘[1] سورئہ شعراء کے آخر میں انبیاء کے متعدد واقعات کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ١٩٢﴾ نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ ﴿١٩٣﴾ عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ Ě ’’اور بلاشبہ یہ (قرآن ) رب العالمین کا نازل کردہ ہے ۔روح الامین (جبریل ) اسے لے کر نازل ہوا آپ کے دل پر تاکہ آپ ڈرانے والوں میں سے ہوں۔‘‘[2] یہ آیت مذکورہ واقعات اور وحی کی صداقت پر واضح نص ہے۔[3] (3) دوبارہ جی اٹھنے اور جزا کا اثبات: قرآنی واقعات کے سیاق میں جس مقصد کا بکثرت اثبات ہوا ہے وہ دوبارہ زندہ ہونا اور جزا و سزا کا معاملہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ٢٥٨﴾ أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَىٰ قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحْيِي هَـٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا ۖ فَأَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ ۖ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ ۖ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ۖ قَالَ بَل |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |