Maktaba Wahhabi

251 - 418
ہماری آیات تلاوت کرتے، لیکن ہم ہی رسول بھیجنے والے تھے۔ اور آپ طور کی جانب نہیں تھے جب ہم نے (موسیٰ کو) پکارا تھا۔‘‘[1] یہ واقعات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی بڑی واضح اور مستند دلیل ہیں کیونکہ آپ ناخواندہ تھے ۔ آپ نے کسی کتاب کا مطالعہ کیانہ کسی استاد کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیے، مزید برآں ان قصوں میں کوئی اختلاف بھی نہیں پایا جاتا، لہٰذا یہ چیز ان قصص کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی ہونے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی صداقت کی روشن دلیل ہے۔[2] بعض قصص کے مقدمات میں جوبیان آیا ہے وہ بھی وحی اور رسالت کا اثبات کرتا ہے جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: ’’بے شک ہم نے اسے عربی قرآن (بنا کر) نازل کیا تاکہ تم سمجھو۔ (اے نبی !) آپ کی طرف یہ قرآن وحی کر کے ہم آپ کو ایک بہترین داستان سناتے ہیں جبکہ اس سے پہلے آپ اس سے ناآشنا تھے۔‘‘[3] یہ قرآنی واقعات صرف اسی شخص کو معلوم ہو سکتے تھے جنھوں نے ان کا براہ راست مشاہدہ کیا ہو جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سچے حالات و واقعات بذات خود نہیں دیکھے تھے، جیسا کہ حضرت مریم علیہا السلام کے واقعے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter