نبوت میں شکوک و شبہات پیدا کیے۔[1] (2) رسالت و وحی کا اثبات : بلاشبہ قرآن کریم میں مذکور قصص و واقعات میں ایسے اشارے بھی ملتے ہیں کہ پہلے یہ قصے نامعلوم تھے۔ انھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے نہ آپ کی قوم ان سے آگاہ تھی۔ یہ بات رسالت کی سچائی اور وحی کے کلام الٰہی ہونے کی دلیل ہے۔ بسا اوقات یہ اشارہ واقعے کے آخر میں آتا ہے جیسا کہ حضرت نوح علیہ السلام کے قصے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’(اے نبی!) یہ ماجرا غیب کی خبروں میں سے ہے ،ہم انھیں آپ کی طرف وحی کر کے بتاتے ہیں۔ اس سے پہلے آپ انھیں جانتے تھے نہ آپ کی قوم، اس لیے آپ صبر کریں۔ بے شک (بہترین) انجام متقین ہی کے لیے ہے۔‘‘[2] اور اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قصے کے بعد فرمایا: ٤٥﴾ وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ الطُّورِ إِذْ نَادَيْنَا Ě ’’اور (اے نبی !) جب ہم نے موسیٰ پر امرخاص کی وحی کی تو آپ (طور کی) مغربی جانب نہیں تھے، اور نہ آپ (اس واقعے کے) گواہ تھے، لیکن ہم نے کئی امتیں پیدا کیں، پھر ان کی عمریں طویل ہوئیں اور آپ اہل مدین میں نہیں رہتے تھے کہ ان پر |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |