Maktaba Wahhabi

354 - 382
وَمَالِکٌ، وَالشَّافِعِیُّ، وَإِسْحَاقُ، وَأَہْلُ الرَّأْیِ.)) [1] ’’امام احمد نے نص بیان کی ہے کہ خلع میں حاکم یا عدالت کی ضرورت نہیں عدالت کے ماوراء بھی خلع جائز ہے۔ قاضی شریح ، زہری ، امام مالک، شافعی، اسحاق اور حنفیہ کا یہی مسلک ہے۔‘‘ خلع کے بعد دوبارہ نکاح: سوال : ایک عورت نے عدالت سے خلع کی ڈگری حاصل کی۔ کئی ماہ گزر جانے کے بعد وہ اپنے پہلے خاوند کے گھر آباد ہونا چاہتی ہے۔ اس کی شرعی صورت کیا ہوگی؟(محمد طیب خلیق،چونیاں) (۲۰ اپریل ۲۰۰۱ء) جواب : دوبارہ نکاح کے ذریعے آباد ہو سکتی ہے ، شرعی کوئی رکاوٹ نہیں۔ عدالتی خلع کے بعد تنسیخ نکاح فوری یا ایک مہینہ بعد: سوال : ایک عورت نے عدالت کی معرفت ننسیخ نکاح کا دعویٰ کر کے خلع کروایا۔ کیا خلع کے لیے عدالت کی منظوری یا شوہر کی رضامندی کے فوراً بعد ہی نکاح منسوخ ہو گیا یا ایک مہینہ (خلع کی عدت کے) بعد نکاح منسوخ ہو گا؟ (ڈاکٹر عبید الرحمن چوہدری) (۱۳ اکتوبر۲۰۰۰ء) جواب : خلع کے فیصلے کے فوراً بعد نکاح فسخ ہو جاتا ہے۔ البتہ راجح مسلک کے مطابق عدت ایک حیض ہے۔ طلاقِ رجعی کی عدت گزرنے کے بعد نکاح: سوال : عرض یہ ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو ایک ہی نوٹس کے ذریعے تین طلاقیں دے دیں۔ اور عدت کے دوران ہی رجوع کر لیا۔ کچھ عرصہ کے بعد پھر بذریعہ نوٹس تین طلاقیں دے دیں اور اب عدت گزر چکی ہے کیامیں اب اپنی بیوی سے رجوع کر سکتا ہوں؟۔ (سائل محمد ارشد فورٹ عباس) (۲۲ اکتوبر ۱۹۹۹ء) جواب : عورت کی شوہر سے علیحدگی چونکہ طلاق رجعی کی صورت میں ہوئی ہے۔ لہٰذا شوہر دوبارہ نکاح کر سکتا ہے اس امر کی واضح دلیل’’صحیح بخاری‘‘کتاب النکاح میں حضرت معقل بن یسار کی ہمشیرہ کا قصہ ہے۔ ملاحظہ ہو۔صحیح البخاری۔[2] وقفے وقفے سے طلاق کے دو نوٹس دینے والے کا عدت کے بعد نکاح کرنا: سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسمّٰی محمد حسین ولد حاجی محمد دین اپنی بیوی مسماۃ بشریٰ خانم دختر انوار محمد غوری کو بذریعہ ایڈمنسٹریٹر ۹۸/۵/۹ کو طلاق ارسال کرتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا نوٹس بذریعہ
Flag Counter