ہے، ان لوگوں کے لیے جوعلم رکھتے ہیں۔ وہ بشارت دینے والا اور ڈرانے والا ہے۔‘‘[1] یہ قرآن عظیم کاخصوصی وصف ہے کہ وہ ایمان لانے والے کوجنت کی بشارت دیتا ہے اور کفر کرنے والے کو جہنم سے ڈراتا ہے۔[2] ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ قرآن کریم اطاعت گزاروں کو ثواب کی خوش خبری دینے والا اور مجرموں کو سزا سے ڈرانے والا ہے۔[3] قرآن کریم کا ﴿بَشِیرًا وَّ نَذِیرًا﴾یعنی ’’خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا‘‘ہونا بڑے غورو فکر کا متقاضی ہے۔ قرآن کریم میں جگہ جگہ جو انذار (ڈراوے) اور تبشیر(خوش خبریاں) ہیں، ان کے لیے گہرے فہم و ادراک کی اشد ضرورت ہے ۔وہ واجب قرار دیتا ہے کہ اسے قبول کیا جائے، اس کی اطاعت کی جائے، اس پر ایمان لایا جائے اوراس کے مطابق عمل کیا جائے۔ انسان کے لیے یہ بات شرط لازم کی حیثیت رکھتی ہے کہ سزا اورعذاب تک پہنچانے والے امور کی جان پہچان کے لیے اچھی طرح جدوجہد کرے۔[4] ان دونوں صفتو ں میں قرآن عظیم اورانبیائے کرام باہم شریک ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے رسولوں کی صفت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے: ’’پس اللہ نے نبی بھیجے، خوش خبری دینے والے اور ڈرانے والے۔‘‘[5] اورامام المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توصیف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |