Maktaba Wahhabi

157 - 382
(( یَحْرَمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا یَحْرَمُ مِنَ الْوِلَادَۃِ )) [1] ’’یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شے ولادت سے حرام ہوتی ہے وہی رضاعت سے بھی حرام ہوتی ہے۔‘‘ البتہ سوال کی آخری شق میں لڑکی کی ماں کا دعویٰ ہے کہ دودھ تھوڑا ہی پیا ہے یعنی شک کے طور پر یہ قابل غور اور لائق التفات ہے۔اس بارے میں اہل علم کے مشہور تین مذاہب ہیں۔بالاختصار ملاحظہ فرمائیں۔ ۱۔دودھ پینے کی کوئی تعداد مقرر نہیں۔ ایک دفعہ پینے سے بھی حرمت ثابت ہوجاتی ہے۔ یہ مسلک جمہور علماء کی طرف منسوب ہے۔ ان لوگوں کا استدلال عمومی شرعی دلائل سے ہے۔ ۲۔تین دفعہ یا اس سے زیادہ پینے سے حرمت ثابت ہو گی۔ یہ مذاہب اہل ظاہر اور اہل علم کی ایک جماعت کی طرف منسوب ہے۔ ان کا استدلال بعض احادیث کے مفاہیم سے ہے۔ ۳۔کم از کم پانچ دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہو گی۔ علماء کی ایک اچھی خاصی جماعت نے اسی مسلک کو اختیار کیا ہے۔ ان کے دلائل سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کا بیان ہے: (( کَانَ فِیمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ یُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ، بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّیَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَہُنَّ فِیمَا یُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ )) [2] ’’یعنی ’’قرآن میں جو احکام نازل ہوئے تھے۔ ان میں یہ تھا کہ حرمت رضاعت دس دفعہ معلوم پینے سے ہوتی تھی۔ پھر یہ پانچ معلوم کے ساتھ منسوخ ہو گئیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا۔ اور یہ قرآن میں پڑھی جا رہی تھیں۔‘‘ ان لوگوں کاکہنا ہے اگرچہ پانچ کی آیت بھی قرآن میں موجود نہیں تاہم اس کا حکم موجود ہے جس طرح رجمِ زانی کی آیت موجود نہیں مگر حکم باقی ہے۔ نسخ کی بحث کے لیے ملاحظہ ہو: ’’عون المعبود‘‘(۲/۱۸۲)، ’’شرح مسلم نووی‘‘(۱/۴۶۸) ۲۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوحذیفہ کی بیوی کو کہا تھا تو سالم کو دودھ پلا دے اُس نے پانچ دفعہ دودھ پلا دیا اس بنا پر داخلے کی اجازت مل گئی۔[3]
Flag Counter