’’بے شک ہم نے آپ کو بار بار دہرائی جانے والی سات آیات اور قرآن عظیم دیا ہے۔ اور ہم نے مختلف قسم کے لوگوں کو جو مال و متاع دیا ہے، اس پرآپ اپنی نظر نہ جمائیں۔‘‘[1] غور کیجیے !قرآن ذی شان کی عدیم النظیر عظمت و برگزیدگی کا یہ کیسا قابل رشک مقام ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمارہا ہے کہ جس طرح ہم نے آپ کو قرآن جیسی نادر دولت عطا کی ہے، آپ کو بھی چاہیے کہ آپ دنیا، اس کی زینت اوراہل دنیا کو جو مال و متاع دیا گیا ہے اس کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو قرآن عظیم کا جو ابدی خزانہ عطا کیا ہے اس کے سامنے دنیائے فانی کا مال و متاع اور فانی چمک دمک کیا چیزہے۔ آپ اس سے بے پروا اور بے نیاز ہوجائیں۔ گویا اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یقینا ہم نے آپ کو نہایت رفیع الشان چیز (قرآن) عطا کی ہے، لہٰذا آپ اس کے علاوہ دنیا کے دیگر امور کی طرف ہرگز نظر نہ دوڑائیں۔[2] قرآن کریم ایک انمول اور فقید المثال نعمت ہے۔ دنیا کی ہر نعمت خواہ وہ کتنی بھی عظیم ہو، قرآن کے مقابلے میں بے حد حقیر ،ہیچ اورناقابل توجہ ہے، لہٰذا (اے نبی ) آپ پر لازم ہے کہ آپ اسی پر اکتفا کریں۔[3] ٭ اَلْبَشِیرُ وَالنَّذِیرُ: اللہ تعالیٰ نے قرآن عظیم کی شان میں ارشاد فرمایا ہے: ٣﴾ بَشِيرًا وَنَذِيرًا Ě ’’(یہ) ایسی کتاب ہے جس کی آیات کھول کر بیان کی گئی ہیں،حالانکہ (یہ) قرآن عربی |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |