٭ اَلْکَرِیمُ: اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی توصیف میں فرمایا ہے: ٧٥﴾ وَإِنَّهُ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُونَ عَظِيمٌ ﴿٧٦﴾ إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ Ě ’’میں ستاروں کے گرنے کی قسم کھاتا ہوں۔ اور بلاشبہ اگر تمھیں علم ہو تو یہ بہت بڑی قسم ہے کہ بلاشبہ یہ قرآن نہایت کریم(معزز کتاب) ہے۔‘‘[1] تمام کتابوں پر قرآن عظیم کی رفعت و عظمت کا وصف مبنی برحقیقت ہے اور کوئی مخالف اس پر طعنہ زنی کی استطاعت نہیں رکھتا۔[2] بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو تمام سابقہ کتابوں پر عزت بخشی، غالب کیا اوراس کی قدر و منزلت کو بالا کیا۔ اسی طرح اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم کو ایسی فوقیت عطا کی کہ اسے کسی قسم کے جادو، کہانت اورجھوٹ سے آلودہ نہیں ہونے دیا۔[3] اللہ تعالیٰ نے قرآن عظیم کو جواعزاز و امتیاز اور عظمتیں عطا کی ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے ستاروں اور ستاروں کے گرنے والی جگہ کی قسم کھائی ہے، یعنی مغرب میں ستاروں کے ڈوبنے کے مقامات اوران اوقات میں اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ سے اپنی عظمت و کبریائی اور توحید پر دلالت کرنے والے جو حوادث و حالات پیدا فرماتا ہے ان کی قسم کھائی ہے۔ پھر مُقسَم بہ کی عظمت و بڑائی بیان کی اور فرمایا: ﴿وإنَّہ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُونَ عَظِیْمٌ﴾ ’’اور بلاشبہ اگر تمھیں علم ہوتو یہ بہت بڑی قسم ہے۔‘‘اس کلام میں تھوڑی سی تقدیم و تاخیر ہے۔ اس کی مخفی عبارت یوں ہے۔(وَإِنَّہُ لَقَسَمٌ عَظِیْمٌ لَوْ تَعْلَمُونَ عَظْمَہُ)’’اور بلاشبہ یہ بہت بڑی قسم ہے۔ کاش! تم اس قسم کی عظمت جان لیتے۔‘‘ |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |