Maktaba Wahhabi

152 - 382
بچے بھی ہو چکے ہیں۔ حال کیا ہے؟اور بچوں کا حکم کیا ہو گا؟(تلمیذکم: حافظ عبدالوحید) (۲۴ نومبر۲۰۰۰ء) جواب : صورتِ مذکورہ میں فوراً تفریق کرادی جائے۔ عورت حق مہر کی حق دار ہوگی اور اولاد باپ کی طرف منسوب ہونے کے ساتھ اس کی وراثت کی بھی حق دار ہے۔ لڑکی کی والدہ لڑکے کے بڑے بھائی کی دودھ شریک ہے: سوال : اقبال ایک لڑکی کے ساتھ شادی کرنا چاہتا ہے مگر لڑکی کی والدہ نے اقبال کے بڑے بھائی کے ساتھ دودھ پیا ہے۔ یعنی لڑکی کی والدہ اور اقبال کے بڑے بھائی نے ایک ساتھ دودھ پیا ہے۔ کیا اقبال اس لڑکی سے شادی کر سکتا ہے؟(شفیق السلام۔ سرینگر۔ کشمیر۔ ۲۱ مارچ ۱۹۹۷ء) جواب : بایں صورت حرمتِ رضاعت کا تعلق صرف بڑے بھائی سے ہے۔ اقبال سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ لہٰذا وہ مذکورہ لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے۔ ایک بیوی کا رضیع دوسری بیوی کی پوتی سے نکاح نہیں کر سکتا؟ سوال : ایک آدمی کی دو بیویاں ہیں۔ پہلی بیوی سے ایک لڑکا ہے اس لڑکے کی لڑکی سے دوسری بیوی سے دودھ پینے والے لڑکے کی شادی ہو سکتی ہے۔ یا نہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔ (چوہدری الطاف حسین، خانیوال) (۲۲ستمبر۱۹۹۵ء) جواب : صورتِ مرقومہ میں مُرْضِعَہ(دودھ پلانے والی) زید کی بیوی ہے۔ محقق مسلک کے مطابق رضاعت کا حکم زید کی طرف بھی منتقل ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے رضیع زید کا بھی بیٹا لگا۔ اور دوسری طرف اس کی پوتی ہے جو رشتہ رضاعت میں رضیع کی بھتیجی ہے۔ حدیث میں ہے: (( عَنْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ: یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا یَحْرُمُ مِنَ الوِلاَدَۃِ۔)) [1] ’’یعنی رضاعت سے بھی وہ شئے حرام ہو جاتی ہے جو نسب سے حرام ہوتی ہے۔‘‘ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا سے مروی ہے۔ میرا رضاعی چچا آیا۔ اس نے اندر آنے کے لیے مجھ سے اذن طلب کیا۔ میں نے اذن دینے سے انکار کیا۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کروں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے دریافت کیا۔فرمایا وہ تیرا چچا ہے اس کو داخل ہونے دے اور یہ واقعہ پردے کے حکم کے بعد کا ہے۔[2]
Flag Counter