جہاں تک مقسم علیہ( جس کے بارے میں قسم کھائی گئی ہے) کا تعلق ہے تو وہ خود قرآن عظیم ہے، بلاشبہ وہ حق ہے۔ اس میں شک و شبہ کا کوئی امکان نہیں ہے، بلاشبہ وہ کریم ہے، یعنی وہ خیرکثیر اور وسیع علم پر مشتمل ہے، لہٰذا ہر خیر، بھلائی اور علم صرف اللہ تعالیٰ کی کتاب سے اخذ کیا جاتا ہے اوراسی سے اس کا استنباط ہوتا ہے۔[1] گویا آیت کا مفہوم یہ ہے کہ میں ستاروں کے گرنے کے اوقات و مقامات کی قسم کھاتا ہوں کہ بلاشبہ یہ قرآن بڑا کریم اورمعزز قرآن ہے جو جادو ہے نہ کہانت اورنہ من گھڑت ہے بلکہ وہ بہت قابل تعریف و توصیف معزز قرآن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے معجزہ بنایا ہے۔ وہ مومنوں کے لیے نہایت معزز اورلائق تعظیم ہے کیونکہ یہ ان کے رب کا کلام ہے اوران کے سینوں کے لیے شفا ہے۔ وہ اہل آسمان کے لیے بھی معزز ہے کیونکہ یہ ان کے رب کا نازل کیا ہوا اور اس کی وحی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ﴿کَرِیمٌ﴾ کے معنی غیر مخلوق ہیں ۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ قرآن، کریم اس لیے ہے کہ اس میں انتہائی عمدہ، قابل قدر، قیمتی اور فضیلت والے احکام ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہکریم اس لیے ہے کہ اس کی حفاظت کرنے والے کی عزت اوراسے پڑھنے والے کی تعظیم کی جاتی ہے۔[2] قرآن عظیم کے وصف کریم کے بارے میں گزشتہ بحث سے اللہ تعالیٰ کے ہاں قرآن کی عظمت، شان و شوکت، عالی منزلت اور مقام و مرتبہ واضح ہوتاہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمام سابقہ کتب پر قرآن عظیم کو عزت بخشی، غالب کیا اوراس کی قدرو منزلت کوبھی زیادہ کیا۔ تمام تعریفیں اس اللہ کریم کے لیے ہیں جس نے کتاب کریم نازل فرمائی۔ ایک کریم |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |