Maktaba Wahhabi

168 - 382
۲۔راجح مسلک کے مطابق بچہ اگر کسی عورت کا دودھ پانچ دفعہ پیئے تو حرمت ثابت ہوتی ہے۔ [1] دفعہ سے مراد یہ ہے کہ بچہ اپنی مرضی سے دودھ پینا چھوڑ دے۔ اس طرح پانچ دفعہ پیئے تو حرمت ہو گی۔ ۳۔ہاں گواہوں کی ضرورت ہے۔ کم از کم گواہوں میں اہلِ علم کا اختلاف ہے۔ راجح بات یہ ہے کہ بوقتِ ضرورت ایک عورت کی گواہی بھی کافی ہو سکتی ہے۔ حرمتِ رضاعت کب ثابت ہوتی ہے؟ (مختلف علماء کے فتاویٰ جات) سوال : (۱)کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ وہابی حضرات کے نزدیک ایک بچی اگر کسی عورت کا چار یا پانچ مرتبہ سے کم دودھ چوس لے تو رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی؟ (۲) آیا ان کے نزدیک چوسنے سے مراد گھونٹ ہیں یا چار پانچ مرتبہ خوب سیر ہو کر پینا مراد ہے؟ (۳) مذکورہ حدیث کی بھی قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمادیں۔ (۴) جب کہ جس بچی نے دودھ پیا ہے اس نے دو دن مسلسل دن میں ایک مرتبہ خوب سیر ہو کر پیا ہے۔(سائل محمد ابراہیم شیرا کوٹ) (۲۹ جنوری ۱۹۹۹ء) جواب : وہابی کی پیش کردہ حدیث عائشہ ام المومنین رضی اللہ عنہا منسوخ ہے۔ پانچ گھونٹ سے کم دودھ کے ساتھ حرمت ِ رضاعت کا عدم ثبوت پہلے تھا۔ جب آیت ﴿وَ اُمَّھٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ﴾ (النساء:۲۳) نازل ہوئی تو اس کے اطلاق نے خمس رضعات والے حکم کو منسوخ کردیا۔ اور اگر کوئی اُسے منسوخ نہ مانے تو بھی یہ حدیث قابلِ قبول نہ ہوگی کیونکہ یہ حدیث ارشادِ قرآن کے معارض ہے اور قرآن چونکہ حدیث کی نسبت زیادہ قوی دلیل ہے۔ لہٰذا قرآن پر ہی عمل ہو گا۔ ہدایہ کتاب الرضاع میں ہے: وَ مَا رَوَاہُ مَرْدُوْدٌ بِالْکِتَابِ اَوْ مَنْسُوْخٌ بِہٖ۔ ’’یعنی وہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہاا جسے امام شافعی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں قرآن کے مقابل ردّ کردی جائے گی یا قرآن کے ساتھ منسوخ تسلیم کی جائے گی۔‘‘ حدیث عائشہ میں ’ فَتُوُفِّیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ وَ ہِیَ فِیْمَا یُقْرَئُ مِنَ الْقُرْاٰنِ‘ یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کا اپنا خیال تھا جب کہ ان کے مقابل اکثر صحابہ کی رائے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کے خلاف تھی۔ وہ خمس رضعات کو آیت ِ قرآنی سے منسوخ مانتے تھے اور ایک گھونٹ دودھ پینے پر بھی حرمت ِ رضاعت ثابت کرتے تھے اور ان صحابہ میں حضرت علی،حضرت ابن مسعود، حضرت ابن عمر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں اور تابعین و تبعتابعین
Flag Counter