Maktaba Wahhabi

271 - 418
قرآن کریم کے مختلف مقامات پر حضرت آدم علیہ السلام اور ابلیس کا جو واقعہ آیا ہے، اس میں شیطان کے ذریعے سے ابن آدم کی گمراہی اور شیطان اور ابن آدم کے مابین ان کے باپ آدم علیہ السلام سے لے کر تا ابد عداوت کے معاملے سے خبردار کیا گیاہے۔ اس قصے کے ذریعے سے اس شیطانی عداوت کا اظہار انسانی دل میں بہت گہرا اثر پیدا کرتا ہے۔ یہ قصہ مختلف انداز سے اس لیے بیان کیا گیا ہے تاکہ انسان شیطان کی سرکشی اور اس کے شر سے اچھی طرح آگاہ ہو جائے اور شیطان کے جال سے بچے۔[1] (9) صبر کے وسیلے سے مایوسی کا مقابلہ: یہ مقصد حضرت یوسف علیہ السلام کے قصے میں بہت نمایاں ہے۔ ان آیات میں سے ایک آیت مقدسہ یہ ہے: ’’اور وہ (یوسف کے بھائی) اس کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا لائے۔ یعقوب نے کہا:(حقیقت یہ نہیں) بلکہ تمھارے دلوں نے تمھارے لیے ایک (بری) بات گھڑ دی ہے، لہٰذا صبر ہی بہتر ہے اور اس پر اللہ ہی سے مدد مطلوب ہے جو تم بیان کرتے ہو۔‘‘[2] نیز فرمایا: ’’یعقوب نے کہا: کیا میں اس (بنیامین) کی بابت تمھارا اعتبار کر لوں جیسے پہلے اس کے(سگے) بھائی (یوسف) کی بابت تم پر اعتبار کیا تھا؟ چنانچہ اللہ ہی بہتر محافظ ہے اور
Flag Counter