Maktaba Wahhabi

126 - 382
قائم رہ سکتا ہے۔ (۲) یہ بھی ایک اور ساتھی کا مسئلہ ہے ۔ اس نے ایک عورت سے تین دوستوں یعنی تین گواہوں کے سامنے ایجاب قبول کیا ، کیا اس طرح اُن دونوں کانکاح شرعی لحاظ سے درست ہے یا نکاح نہیں ہوا؟ (محمد شفیع تالپور) (۱۷ ستمبر ۱۹۹۳ء) جواب :مذکورہ عورت سے بداعتقادی کی بنا پر نکاح غیر درست ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿ وَ لَا تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ ﴾ (البقرۃ : ۲۲۱) ’’اور (مومنو) مشرک عورتوں سے جب تک ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا۔‘‘ صحیح العقیدہ آدمی کو فوری اس سے علیحدگی اختیار کرلینی چاہیے۔ (۲) مذکور نکاح اگر ولی کی موجودگی میں ہوا ہے تو درست ہے ورنہ غیر درست پھر ساتھ اعلانِ عام بھی ہونا چاہیے تاکہ عوام کو نکاح کا علم ہو جائے۔ حدیث میں اس امر کی تاکید ہے۔ فرمایا: (( أَعْلِنُوا ہَذَا النِّکَاحَ)) [1] ’’اس نکاح کا اعلانِ(عام) کرو۔‘‘ مشرک مرد یا عورت سے نکاح جائز ہے ؟ سوال : کیا مسلمان مشرک عورت یا مرد سے نکاح جائز ہے ؟ اگر جائز ہے تو حق مہر کی صورت کیا ہو گی؟ (محمد فاروق انجم) (۲۳ اگست ۲۰۰۲ء) جواب : مشرک مرد یا عورت سے نکاح ناجائز ہے۔ چنانچہ قرآنِ مجید میں ہے: ﴿وَ لَا تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ ﴾ (البقرۃ : ۲۲۱) جہالت کی بنا پر شرک میں مبتلا عورت سے نکاح: سوال :ایک مسلمان عورت جو کہ اپنی جہالت کی بناء پر شرک میں مبتلا ہے، اس سے نکاح جائز ہے؟ (شیخ محمد عتیق۔ لاہور) (۱۴ مئی ۱۹۹۹ء) جواب :ایک مسلمان عورت جہالت کی وجہ سے شرک میں مبتلا ہے اس سے نکاح کرنا غیر درست ہے کیونکہ عموم کے اعتبار سے ’’سورہ بقرہ‘‘ کی آیت کے زمرہ میں یہ بھی شامل ہے۔
Flag Counter