٭ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ’’فرقان‘‘ کا مطلب نجات ہے۔ یہ قول عکرمہ اور سدی رحمہ اللہ کا ہے۔ ان کے نزدیک یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ مخلوق پر گمراہیوں کی تاریکی چھائی ہوئی ہے اوروہ قرآن کی روشنی ہی میں نجات پا سکتی ہے۔مفسرین نے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کو انھی معنوں پر محمول کیا ہے: ’’اورجب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور فرقان(حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا قانون) دیا تاکہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘[1] ’’فرقان‘‘ کی وجہ تسمیہ:قرآن کریم کو اس لیے ’’فرقان‘‘ کہا گیا ہے کہ یہ تقریباً 23سا ل کے عرصے میں متفرق طورپر نازل ہوا، جبکہ باقی کتب الٰہیہ اپنے اپنے وقت میں یکبارگی نازل ہوئیں، یا قرآن کو اس لیے فرقان سے موسوم کیا گیا کہ یہ حق و باطل کے درمیان تفریق کرتا ہے، یا اس لیے کہ اس میں گمراہیوں کے اندھیروں سے نجات ہے۔ بہرحال خواہ کوئی بھی سبب ہو یہ معانی کا تنوع ہے جو صریح طورپر قرآن کریم کی عظمت ،اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کی رفیع الشان منزلت اور نہایت بلند شان وشوکت پر دلالت کرتا ہے۔ ٭ اَلْبُرْھَانُ: اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز کی ایک آیت میں قرآن کریم کا نام ’’البرھان‘‘ یعنی ’’دلیل ‘‘ رکھا ہے۔ وہ آیت مبارکہ یہ ہے: ’’اے لوگو! تمھارے رب کی طرف سے تمھارے پاس ایک دلیل آگئی ہے۔‘‘[2] یہ تمام اہل مذاہب، یہود و نصارٰی اور مشرکین وغیرہ سے خطاب عام ہے۔ بے شک اللہ |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |