اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اور (اے نبی!) بے شک آپ سے پہلے بہت سے رسول جھٹلائے گئے توانھوں نے جھٹلائے جانے اور تکلیف دیے جانے پر صبر کیا حتیٰ کہ ان کے پاس ہماری مدد آپہنچی۔ اور اللہ کے کلمات کو کوئی بدلنے والا نہیں، اور یقینا آپ کے پاس رسولوں کی کچھ خبریں آچکی ہیں۔‘‘[1] اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان قصص میں یہ بتایا ہے کہ بلاشبہ منکرین کا انجام کفر اور دنیا و آخرت میں لعنت ہے اور مومنوں کا انجام دنیا میں نصرت اور آخرت میں خوش بختی ہے۔ یہ بات اہل ایمان کے دلوں کو قوی اور مضبوط اور ان کے دشمنوں کے دلوں کو کمزور کر دیتی ہے۔ (6) پہلی قوموں کے انجام کا بیان: بلاشبہ ہر رسول کی تکذیب اور انکا ر کرنے میں منکرین رسالت کا موقف ہمیشہ ایک جیسا رہا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے ان کے بارے میں کہا: ’’بے شک ہم تو تجھے کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں۔‘‘[2] قوم ہود نے ہود علیہ السلام سے کہا: ’’بے شک ہم تجھے بے وقوفی میں پڑا دیکھتے ہیں اور بے شک ہم تجھے جھوٹوں میں شمار کرتے ہیں۔‘‘[3] حضرت صالح علیہ السلام کی قوم نے آپ پر ایمان لانے والوں سے کہا: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |