Maktaba Wahhabi

256 - 418
مظاہرہ کیا۔‘‘[1] اسی طرح فرمایا: ’’نوح نے کہا: اے میرے رب! بے شک انھوں نے میری نافرمانی کی اور ان کا اتباع کیا جن کے مال اور اولاد نے ان کے خسارے ہی میں اضافہ کیا۔‘‘[2] حق یہ ہے کہ قرآنی واقعات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی ہیں مبادا آپ کے لائے ہوئے ناقابل تردید دلائل کے بعد کفار کے کفر اور ان کے انکا رپر حسرت کی وجہ سے آپ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔[3] (5) انبیا و مرسلین اور ان کی امتوں کے احوال سے حصول عبرت: اس عبرت (اَلْعِبْرۃ) سے مراد تکلیف پر صبر کرنا ، لوگو ں تک دعوت الیٰ اللہ پہنچانے میں انبیاء و مرسلین کی پیروی کے لیے ان کے احوال میں مذکور پند و نصائح پر عمل کرنااور اپنی اصلاح حال پر توجہ دینا ہے، مزید برآں انبیاء کے قوی ایمان کی پیروی کرنا، ان کے اقوال و آثار کو زندۂ جاوید بنانا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کے بلند مقام و مرتبے اور فضیلت سے دوسروں کو روشناس کرانا بھی ’’عبرت‘‘کے مفہوم میں شامل ہے۔ اس کے بالمقابل سابقہ امتوں میں انبیاء کی مخالفت کرنے والوں کے تصرفات اور ان کے غلط طرز عمل اور سلوک سے دور رہنا بھی ’’عبرت‘‘ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’یقینا ان قصوں میں عقل والوں کے لیے عبرت ہے۔‘‘ [4]
Flag Counter