لفظ’’اَلْحَقُّ ‘‘ کو معرفہ لانے کا مقصد یہ ہے کہ یہ بات پوری وضاحت سے بتادی جائے کہ حق صرف اور صرف قرآن ہی ہے۔ اس کے ماسوا حق کا کوئی وجود نہیں۔[1] اللہ تعالیٰ کے فرمان﴿وَلٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَا یُؤْمِنُونَ﴾ کا مفہوم ہے کہ اکثر لوگ جہالت و گمراہی کی وجہ سے، یا ظلم ، عناد ، سرکشی اور بے راہ روی کی بناپر ایمان نہیں لاتے ورنہ جس شخص کا ارادہ نیک ہو اور وہ عقل سلیم رکھتا ہو، وہ اس پر ضرور ایمان لاتا ہے کیونکہ وہ ہر طرف وہی چیز دیکھتا ہے جو اسے ایمان کی دعوت دیتی ہے۔[2] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ٤٨﴾ قُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ Ě ’’کہہ دیجیے: بلاشبہ میرا رب ہی (پیغمبر پر) حق بات القا کرتا ہے۔ (وہ) چھپی باتیں خوب جانتا ہے۔ آپ کہہ دیجیے: حق آگیا اور باطل نہ پہلی بار ابھرا نہ دوبارہ ابھرے گا۔‘‘[3] (اَلْقَذَفُ) تیر، کنکری یا کلام پھینکنے کو کہتے ہیں۔ یہاں اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ حق پیش کرتا ہے اور وحی کی صورت میں آسمان سے نازل کرتا ہے اورانبیاء کی طرف بھیج دیتا ہے۔[4] اللہ تعالیٰ کے فرمان﴿قُلْ جَائَ اَلْحَقُّ﴾ سے مراد اسلام اور قرآن ہے۔[5] یہ قرآن عظیم جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لائے ہیں ، قوی حق ہے جسے اللہ تعالیٰ اہل باطل پرمارتا ہے، |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |