Maktaba Wahhabi

131 - 418
پھر کون ہے جو اس حق کے خلاف کھڑا ہو جسے اللہ تعالیٰ دے مارتا ہے؟ گویا حق ایسی پھینکی جانے والی چیز ہے جو پھٹتی ہے، پھاڑ ڈالتی ہے اور آر پار ہوجاتی ہے، اس لیے کوئی بھی اس کے راستے میں کھڑا نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ جو غیب کوبہت زیادہ جاننے والا ہے، وہ اسے پھینکتا ہے۔ وہ اسے اپنے علم کے مطابق پھینکتا ہے اوراپنے علم کے مطابق ہی کسی جانب مرتکز کرتا ہے۔ اس پر کوئی ہدف مخفی ہے نہ اس سے کوئی حد غائب ہے، گویا اللہ تعالیٰ کے سامنے راستے کھلے ہوئے ہیں جس کے آگے کوئی پردہ نہیں ہے۔[1] ’’الحق‘‘ نام سے قرآن کی عظمت اوراس کی رفعت ومنزلت ظاہر ہوتی ہے، لہٰذا لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس اکلوتے حق پر ایمان لائیں اوراسے قبول کرلیں کیونکہ اس کی بنیاد وہ اکیلا صاحب ِجلالت معبود ہے۔ اس کے سوا کوئی حق موجود نہیں۔ اس میں قرآن کریم کے علاوہ سابقہ تحریف شدہ کتابوں کی طرف اشارہ ہے کیونکہ ان میں حق کے ساتھ باطل بھی گھل مل گیا ہے۔ ٭ اَلنَّبَأُ الْعَظِیمُ: اللہ تعالیٰ نے دو مقامات سورۂ صٓ اور سورۃ النبأ میں قرآن کریم کا نام ’’اَلنَّبَأُ الْعََظِیمُ‘‘ یعنی ’’بہت بڑی خبر ‘‘رکھا ہے۔ بلاشبہ قرآن کریم بہت بڑی خبر ہے۔ جب سے انسانیت وجود میں آئی ہے اس نے قرآن عظیم کی کوئی نظیر دیکھی ہے نہ سنی۔ قرآن کریم اپنے اسلوب میں عظیم ہے ،اپنی خوشنمائی میں عظیم ہے، اپنے معنی میں عظیم ہے، اپنی حسین و جمیل ترکیب میں عظیم ہے، اپنے وعدے ووعید میں عظیم ہے، اپنے احکام میں عظیم ہے، اپنے اوامر و نواہی میں عظیم ہے اور اپنی خبروں، واقعات اور قصص و امثال میں عظیم ہے۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ اوراس کی عظمت و کبریائی کی خبردیتا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور عبادت کے لیے اللہ تعالیٰ ہی کی ذاتِ عالی کویکتا معبود ٹھہرانے کے لزوم و وجوب کی خبردیتا
Flag Counter