Maktaba Wahhabi

345 - 382
٭ کیا عبید الرحمن مذکور اس لڑکی سے دوبارہ نکاح کا مطالبہ کر سکتا ہے ؟ (سائل محمد زکریا۔لاہور) (۲۲ اکتوبر۱۹۹۹ء) جواب :صورتِ بالا میں طلاقِ بائن ہو چکی ہے اور لڑکی اپنے شوہر کی زوجیت سے آزاد ہے۔ لڑکی کا والد کسی مناسب جگہ اس کا نکاح کردے تو شرعاً اجازت ہے۔ سابقہ شوہر بھی اگر اس لڑکی سے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ شرعاً کوئی پابندی نہیں۔ قبل از رخصی طلاقِ بائنہ اور نکاحِ جدید کا جواز: سوال :مسمی محمد عباس نے اپنی منکوحہ عائشہ صدیقہ کو قبل از رخصتی نوٹس طلاق ثلاثہ(طلاق،طلاق،طلاق) بطرف چیئرمین ثالثی کونسل پتوکی بھیج دیا۔ عائشہ صدیقہ جس طرح نکاح سے پہلے اپنے والدین کے ہاں رہتی تھی۔ بعد از طلاق بھی اپنے والدین کے گھر رہی۔ طلاق کے چودہ ماہ کے بعد فریقین صلح پر آمادہ ہو گئے۔ کیا عائشہ صدیقہ تجدیدِ نکاح سے محمد عباس کے گھر آباد ہو سکتی ہے؟(سائل حافظ محمد صدیق اقبال ٹاؤن ملتان روڈ،پتوکی) (۳۰ جولائی ۱۹۹۳ء) جواب :بشرطِ صحت سوال صورت مسئولہ میں قبل از رخصتی ایک بائن طلاق صغریٰ واقع ہوئی ہے اور قبل از رخصتی مطلقہ عورت پر کوئی عدت نہیں۔ فرمایا: ﴿ یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا نَکَحْتُمُ المُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوہُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوہُنَّ، فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّونَہَا ﴾ (الاحزاب:۴۹) ہاں اب جدید نکاح درست ہے۔ چنانچہ السید سابق مصری ارقام فرماتے ہیں: (( وَ لِلزَّوْجِ أَنْ یُّعِیْد الْمُطَلَّقَۃَ طَلَاقًا بَائِنًا بَیْنُوْنَۃ صُغْرٰی اِلٰی عِصْمَتِہِ بِعَقْدِ وَ مَھْر جَدِیْدَیْنِ دُوْنَ أَنْ تَتَزَوَّجَ زَوْجًا آخَر۔)) [1] کہ طلاق دینے والے شوہر کو اپنی مطلقہ بائنہ صغریٰ بیوی کو نئے نکاح اور نئے مہر کے ساتھ دوبارہ آباد کرلینے کا شرعاً حق حاصل ہے۔ پہلے اس کے اُس بائنہ مطلقہ بی بی کو کسی دوسرے شخص سے نکاح کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ پس صورتِ مسئولہ میں بغیر حلالہ کے نئے سرے سے نکاح شرعاً جائز ہے۔ اور یہ نکاح بلاشبہ صحیح اور شرعی نکاح ہوگا۔ (ہٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔) قبل از نکاح طلاق کی شرعی حیثیت: سوال :عبدالرحیم نے کہا کہ وہ جب بھی اور کسی بھی عورت سے نکاح کرے تو اسے طلاق۔ تو کیا جب بھی عبدالرحیم
Flag Counter