Maktaba Wahhabi

357 - 382
دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے اس( پہلے شوہر) پر حلال نہ ہو گی۔ ہاں اگر دوسرا خاوند بھی طلاق دے دے اور عورت اور پہلا خاوند پھر ایک دوسرے کی طرف رجوع کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ بشرطیکہ دونوں یقین کریں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے۔ تنہائی میں بیوی کو خود پر حرام کرلینے سے کیا طلاق مؤثر ہوگی ؟ سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ میری بیوی کچھ عرصہ سے ناراض ہوکر اپنے والدین کے پاس چلی گئی ہے اور میں نے اس کے والدین کی منت کی مگر میری بیوی گھر نہیں آئی۔ ۹۵/۹/۲۵کو میں عمرہ کے لیے سعودی عرب پہنچا اور وہاں میں نے اپنی بیوی کو خود سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ آج سے اپنی بیوی کو خود پر حرام کرتا ہوں۔ اس طرح سے میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی۔ مندرجہ بالا صورت میں میری بیوی جس کو میں نے طلاق دی تھی ، سے اب دوبارہ رشتہ ٔ زوجیت بحال ہو سکتا ہے یا نہیں اس کا جواب دے کر مشکور فرمائیں۔ (السائل، خالد شفیق احمد ولد نذیر احمد ضلع قصور) (تنظیم اہل حدیث، ۲ ذیقعدہ ۱۴۱۶ھ) سوال :صورتِ سوال سے ظاہر ہے کہ لفظ حرام کے نطق(بولنے) سے شوہر کا مقصود طلاق ہے۔ اس بارے میں عہد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے لے کر شدید اختلاف ہے کہ لفظ حرام سے طلاق کی کونسی قسم واقع ہوتی ہے۔ ظاہر یہ ہے کہ عام شرعی معمول کے مطابق صورتِ بالا میں طلاق رجعی واقع ہوئی ہے۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ شوہر عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے۔ بصورتِ دیگر دوبارہ نکاح بھی ہوسکتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَمَنْ قَالَ تَقَعُ بِہِ طَلْقَۃٌ رَجْعِیَّۃٌ حَمَلَ اللَّفْظَ عَلَی أَقَلِّ وُجُوہِہِ الظَّاہِرَۃِ وَأَقَلُّ مَا تُحَرَّمُ بِہِ الْمَرْأَۃُ طَلْقَۃٌ تُحَرِّمُ الْوَطْء َ مَا لَمْ یَرْتَجِعْہَا ۔))[1] فقیہ ابن رشد رقمطراز ہیں: (( فَاِن نَوَی وَاحِدَۃ کَانَ رَجْعِیًّا وَ ہُوَ قَوْلُ الشَّافِعِیُّ۔))[2] صورت ِ مرقومہ سے ظاہر ہے کہ عورت کی عدت طلاق گزر چکی ہے۔
Flag Counter