Maktaba Wahhabi

218 - 418
’’اور آسمان کو اسی (رحمن) نے بلند کیا اور اسی نے ترازو رکھی۔‘‘[1] یہاں ﴿اَلْمِیْزَانَ﴾’’ ترازو‘‘ سے مقصود عدل ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’تاکہ تم تو لنے میں گڑبڑ نہ کرو،اور تم انصاف سے وزن کرو ،اور تول میں کمی نہ کرو۔‘‘[2] ’’یعنی اللہ تعالیٰ نے جس طرح آسمان و زمین کو حق اور عدل کے ساتھ پیدا کیا، اسی طرح تم بھی عدل کرو تاکہ تمام اشیاء حق و عدل پر قائم ہو جائیں۔‘‘[3] سورۃ الرحمن کی مذکورہ بالا آیات سے پہلی آیات میں غور و فکر کرنے والا شخص یہ حقیقت بخوبی سمجھ لیتا ہے کہ یہ آیات انسانی تخلیق کی نعمت، وحی کی نعمت ،کائنات کی عبودیت اور بندگی اور کائنات کے عدل اور میزان پر قائم ہونے کے بارے میں آگہی بخشتی ہیں۔ اس کے بعد ہمارے لیے عدل، میزان ، انصاف اور قسط(منصفی) کا حکم آتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورت کے آغاز میں فرمایا ہے: ١﴾ عَلَّمَ الْقُرْآنَ ﴿٢﴾ خَلَقَ الْإِنسَانَ ﴿٣﴾ عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ﴿٤﴾ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ ﴿٥﴾ وَالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ يَسْجُدَانِ ﴿٦﴾ وَالسَّمَاءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيزَانَ ﴿٧﴾ أَلَّا تَطْغَوْا فِي الْمِيزَانِ ﴿٨﴾ وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيزَانَ Ě ’’اللہ رحمن(ہے)، اسی نے قرآن سکھا یا۔ اسی نے انسان کو پیدا کیا ،اسے بولنا سکھایا۔ سورج اور چاند ایک حساب سے (چلتے) ہیں، اور بیلیں اوردرخت سجدہ کرتے ہیں اور آسمان کو اسی (رحمن) نے بلند کیا اور اسی نے ترازو رکھی تاکہ تم تولنے میں گڑبڑ نہ کرو، اور تم انصاف سے وزن کرو اور تول میں کمی نہ کرو۔‘‘ [4]
Flag Counter