چنانچہ قرآن عظیم میں بیان کردہ عدل کا راسخ ہونا قابلِ فہم ہے جسے ہم نظر انداز نہیں کر سکتے۔ عدلِ قرآنی کوئی ایسی دستاویز نہیں جسے شق وار ترتیب کے ساتھ قانونی حیثیت دے کر معرضِ تحریر میں لایا گیا ہو اور جسے مجلّد کرکے دفاتر میں رکھا جائے ، پھر وہ سرکاری ریکارڈ یا الماریوں کی زینت بنے ۔ میرے رب کی قسم، قرآنی عدل ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ قرآنی شریعت میں عدل کو ابدی اور لازوال قدرومنزلت حاصل ہے اور یہ پوری کائنات پر محیط ہے جیسا کہ سورۂ رحمن کی گزشتہ آیات میں یہ بات گزر چکی ہے۔[1] بلاشبہ قرآن عظیم نے عدل کی قدرو منزلت بہت بڑھا دی ہے،حتیٰ کہ اسے توحید سے مربوط کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اللہ نے گواہی دی ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، فرشتوں اور اہل علم نے بھی (گواہی دی ہے) ،حالانکہ وہ انصاف کے ساتھ قائم ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ غالب ہے ،خوب حکمت والا۔‘‘[2] اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے معزز فرشتوں ، انبیائے کرام اور مومنوں میں سے اہل علم کی اس گواہی کا تذکرہ کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوقات کا نظم و نسق عدل سے چلا رہا ہے۔[3] جب عدل کو توحید کے ساتھ قائم کیا گیا تو ظلم بھی اس پستی کو پہنچ گیا کہ وہ شرک کا ہم پلہ ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |