Maktaba Wahhabi

155 - 382
’’مسئلہ یہ ہے کہ میں نے بچپن میں اپنی سگی نانی کا دو مرتبہ دودھ پیا تھا۔ کیا اب میں اپنے بڑے ماموں کی لڑکی سے نکاح کر سکتا ہوں؟‘‘ ( محمد شہزاد ولد عید محمد قریشی، ضلع راجن پور) (۹ جولائی ۱۹۹۹ء) جواب :کسی عورت کا دو دفعہ دودھ پینے سے راجح مسلک کے مطابق حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ ’’صحیح مسلم‘‘ (کتاب الرضاع، باب فی المصۃ والمصّتان) وغیرہ میں حدیث ہے:’’پستان ایک دفعہ چوسنا یا دو دفعہ چوسنا حرمت پیدا نہیں کرتا۔‘‘ اور دوسری روایت میں ہے کہ ’’ ایک دفعہ پستان منہ میں دینا اور دو دفعہ دینا حرمت پیدا نہیں کرتا۔‘‘ یاد رہے دفعہ سے مراد یہ ہے کہ بچہ ایک دفعہ پستان منہ میں لے کر چوسے پھر اپنے اختیار سے بغیر کسی عارضہ کے چھوڑ دے تو یہ ایک رضعہ ہوا۔ حدیث عائشہ کی بناء پر حرمت پانچ دفعہ دودھ پینے سے ہوتی ہے۔[1] لہٰذا مذکورہ بالا صورت میں حرمت لازم نہیں آتی۔ بایں حالت آپ ماموں کی لڑکی سے نکاح کر سکتے ہیں۔ چچی کا دودھ پینے والی لڑکی کا نکاح چچی کے لڑکے کے ساتھ ہو سکتا ہے ؟ سوال : ایک لڑکی کو اس کی چچی نے بھول کر دودھ پلا دیا کیوں کہ اس کا بچہ بھی اس کی عمر کا تھا۔ ابھی تین یا چار گھونٹ ہی پیے تھے کہ اس کی چچی کو پتہ چل گیا تو اس نے دودھ پلانا چھوڑ دیا۔ اب وہ لڑکی جوان ہو چکی ہے۔ اور چچی کا لڑکا بھی جوان ہے۔ کیا ان کا نکاح ہو سکتا ہے ؟ لڑکی والے کہتے ہیں کہ یہ شادی نہیں ہو سکتی۔ مہربانی فرما کر قرآن و حدیث کی روشنی میں ہمیں آگاہ کریں۔(سائل) (۱۶ جون ۲۰۰۰ء) جواب : کسی عورت کا دودھ تین یا چار گھونٹ پینے سے حرمت ِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کی روایت میں تصریح موجود ہے کہ کم از کم پانچ دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔[2] اور ۳ ، ۳دفعہ‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ بچہ پستان منہ میں لے کر چوسے پھر اپنے اختیار سے بغیر کسی عارضے (رکاوٹ) کے چھوڑ دے۔ لہٰذا مذکورہ لڑکے اور لڑکی کا نکاح ہو سکتا ہے۔ کوئی شرعی رکاوٹ نہیں۔ رضاعی( دودھ والے) رشتوں سے سلسلۂ نکاح کا حکم: سوال : ایک شخص نے بچپن میں اپنی بہن کا دودھ پیا ہے صرف چند گھونٹ۔ اب وہ اپنی اولاد کی شادی اپنی بہن کی
Flag Counter