Maktaba Wahhabi

285 - 382
کے بعد دوسری طلاق گواہوں کی موجودگی میں لکھ دیتا ہے۔ گواہوں کے دستخط بھی کروا لیتا ہے۔ یہ تحریر اپنے پاس رکھتا ہے۔ ۱۰ دن تک بیوی کے ساتھ اپنے ازدواجی تعلقات بھی رکھتا ہے۔ ٹھیک ایک ماہ بعد وہی تحریر کی ہوئی طلاق بھیج دیتا ہے۔ طلاق کب واقع ہوئی جب تحریر کی یا جب مطلقہ کو موصول ہوئی؟ دونوں صورتوں میں شرعی حکم کیا ہے۔(سائلہ ام محمد، ماڈل کالونی کراچی)( ۱۶اکتوبر ۱۹۹۸ء) جواب : مذکورہ بالا صورت میں طلاق اس وقت واقع ہوگی جب اس کو تحریر میں لایا گیا۔’’صحیح بخاری‘‘میں حدیث ہے: إِنَّ اللّٰهِ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِی مَا حَدَّثَتْ بِہِ أَنْفُسُہَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَکَلَّمْ ۔[1] یعنی اللہ تعالیٰ نے میری امت کے نفسوں کی باتوں سے درگزر فرمائی ہے۔ جب تک اس کے مطابق عمل یا کلام نہ ہو۔‘‘ حدیث ہذا پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: وَاسْتُدِلَّ بِہِ عَلَی أَنَّ مَنْ کَتَبَ الطَّلَاقَ طَلُقَتِ امْرَأَتُہُ لِأَنَّہُ عَزَمَ بِقَلْبِہِ وَعَمَلَ بِکِتَابَتِہِ وَہُوَ قَوْلُ الْجُمْہُورِ ۔[2] ’’اس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے کہ جس نے طلاق کو لکھا ہے اس کی بیوی مطلقہ ہو گئی کیونکہ دل سے اس نے عزم کر لیا اور لکھنے کی صورت میں اس پر عمل کیا۔ جمہور اہل علم کا قول یہی ہے۔‘‘ اس اثناء میں وہ جو اپنی مطلقہ سے ازدواجی تعلقات قائم کرتا رہا۔ غالباً یہ لاعلمی اور جہالت پر مبنی ہے کہ ابھی تک طلاق واقع ہی نہیں ہوئی۔ وقوع پذیر اُس وقت ہو گی جب اُسے بھیجا جائے گا۔ حالانکہ اصل معاملہ اس کے برعکس ہے۔ اس غلطی پر اللہ کے حضور معافی کی درخواست کرنی چاہیے وہ بخشنے والا رحیم کریم ہے۔ بحالت حیض دی گئی طلاق میں یہ حیض عدت میں شمار ہو گا؟ سوال : حیض جاری ہوئے لحظہ ہی ہوا تھا کہ مرد نے طلاق دے دی۔ یہ حیض عدت میں شمار ہوگا یا نہیں؟ (حافظ عبداللہ سلفی)(۲۶ اکتوبر ۲۰۰۷ء) جواب : یہ حیض عدت میں شمار نہیں ہوگا۔ ’’المغنی‘‘ کے متن میں ہے: فعدتہا ثلاث حیض غیر الحیضۃ التی طلقہا فیہا۔[3]
Flag Counter