عہد قدیم اور دور جدید میں دعوت دین عام کرنے اور لوگوں کو حلقہ بگوش اسلام کرنے میں قرآن کریم کی اثر آفرینی نہ صرف مسلم ہے بلکہ اسے زبردست اہمیت بھی حاصل ہے، لہٰذا اس باب میں مدعوین کے دلوں پر قرآن کریم کی اثر اندازی کے بارے میں گفتگو ہو گی۔ بلاشبہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم کے ذریعے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت و تائید فرمائی ہے تاکہ وہ لوگوں کو قرآن کریم کے ذریعے سے دعوت دیں اور اس پر اعتماد کریں۔ دلوں پر قرآن کریم کی زبردست اثر اندازی ہی کی وجہ سے یہ حکم دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ایسی بہت سی قرآنی نصوص ملتی ہیں جو قرآن عظیم کی آیات مقدسہ کے ذریعے سے دعوت دینے کا حکم اور ترغیب دیتی ہیں۔ ان میں سے چند آیات درج ذیل ہیں: (1) اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور میری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے، تاکہ اس کے ذریعے سے میں تمھیں اور جس جس کو یہ پہنچے، ان سب کو ڈراؤں۔‘‘[1] اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ اے مخاطبو! بلاشبہ یہ قرآن لوگوں کے فائدے اور ان کی اصلاح کے لیے وحی کیا گیا ہے کیونکہ اس میں تمھارے لیے اور قیامت تک جن لوگوں کو یہ قرآن پہنچے گا، ان سب کے لیے ڈراوا ہے اور خطرے سے آگہی اور انتباہ ہے۔ اس سلسلے میں حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |