دونوں کے درمیان کھیتی اگائی۔ دونوں باغ اپنا پھل لاتے، اوراس میں سے کچھ نہ گھٹاتے، اور ان کے درمیان ہم نے ایک نہر بہائی۔اوراسے پھل ملا تووہ اپنے ساتھی سے کہنے لگا، جبکہ وہ اس سے گفتگو کررہا تھا: میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں اورجتھے میں (بھی) زیادہ معزز ہوں۔اور وہ اپنے باغ میں داخل ہوا،جبکہ وہ اپنی جان کے لیے ظالم تھا، اس نے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ یہ (باغ) کبھی تباہ ہوگااور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت قائم ہونی ہے،اور اگر (بالفرض)مجھے اپنے رب کی طرف لوٹایا گیا تویقینا میں وہاں ان باغوں سے بہترلوٹنے کی جگہ پاؤں گا۔اس کے(مومن)ساتھی نے اس سے کہا جبکہ وہ اس سے گفتگو کررہا تھا:کیا تو اس سے کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پیداکیا،پھر نطفے سے،پھر تجھے پورا آدمی بنادیا؟ لیکن(میرا تو عقیدہ ہے کہ) وہی اللہ ہے میرا رب، اور میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔اورجب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو کیوں نہ کہا: ماشاء اللہ،لا قوۃ الا باللہ! اگر تو مجھے مال اوراولاد میں کمتر دیکھتا ہے تو ممکن ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر دے اور اس (تیرے باغ) پر آسمان سے کوئی عذاب بھیجے تو وہ (باغ) چٹیل پھسلواں میدان ہوجائے، یا اس کا پانی گہرا ہوجائے،پھر تو اسے تلاش کرنے کی طاقت نہ رکھے۔ اوراس کا پھل گھیر لیا(تباہ کردیا)گیا،پھر وہ اس مال پر اپنی ہتھیلیاں ملتا رہ گیا جو اس پر خرچ کیا تھا،جبکہ وہ(باغ) اپنی چھتریوں پر گرا ہواتھا،اوروہ کہتا تھا: اے کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا۔‘‘[1] مارب کے بند والے قصے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |