Maktaba Wahhabi

233 - 382
حق مہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی بیویوں) کا مہر کتنا تھا؟ سوال : حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے …رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی بیویوں) کا مہر کتنا تھا؟ فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش ، پھر انھوں نے فرمایا، کیا تو جانتا ہے کہ ’’نش‘‘ کتنا ہوتا ہے ؟ میں نے کہا نہیں۔ انھوں نے فرمایا: آدھا اوقیہ۔ اس طرح یہ پانچ سو درہم ہوئے۔ بس یہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا حق مہر۔[1] سوال یہ ہے کہ اوقیہ کتنے درہم کے برابر ہے ؟ اور پانچ سو درہم موجودہ دور میں کتنے پاکستانی روپے کے برابر ہیں؟ ایک درہم کتنے پاکستانی روپے کے مساوی ہے؟ (سائل) (۲۱ جون ۲۰۰۲ء) جواب : ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اور ایک درہم سو ماشہ ایک رتی اور ۵/۱ رتی کا۔ یہ چاندی کا وزن ہے۔ اس حساب سے پانچ سو درہم کے موجودہ ریٹ چاندی کے مطابق روپے بنالیں۔ دولہن کا حق مہر معاف کرنے کے لیے شرط قائم کرنا: سوال : ایک لڑکے کی شادی ہوئی حق مہر ۲لاکھ مقرر ہوا۔ لڑکی نے اپنی مرضی سے ۲ لاکھ حق مہر معاف کر دیا اور صرف ۵۰ روپے وصول کیا۔ جب کہ اب وہ اپنے شوہر کو کہتی ہے کہ وہ اشٹام پر لکھ کر دے۔ کہ وہ دوسری شادی نہ رے گا جب کہ لڑکی نے شوہر کو ۲ لاکھ حق مہر اشٹام پر لکھ کر معاف کر دیا ہے۔ جواب : عورت اپنا مہر شوہر کو کل یا بعض معاف کر سکتی ہے لیکن لڑکی کا شوہر سے بطور شرط تحریری لینا کہ اب وہ دوبارہ کسی سے نکاح نہیں کرے گا۔ یہ درست نہیں کیوں کہ یہ مداخلت فی الدین کے زمرہ میں داخل ہے جو درست فعل نہیں البتہ اقامت ِ عدل اولین شرط ہے۔ کیا حق مہر وصول کیے بغیر عورت کا حقوق زوجیت ادا کرنا گناہ ہے ؟ سوال : میرے خاوند نے حق مہر میں ایک مکان ۱۰ ہزار روپے لکھ کر دیا۔ مکان فروخت کر کے وہ رقم ہڑپ کر چکا ہے۔ جب کہ کسی قسم کا حق مہر بھی نہیں دیا۔ حقوقِ زوجیت ادا کر کے میں گناہ تو نہیں کر رہی؟ (ایک سائلہ: از سیالکوٹ) (۴ جولائی ۱۹۹۷ء)
Flag Counter