Maktaba Wahhabi

99 - 382
ولی خیر خواہ نہ ہونے کی صورت میں کسی صالح انسان کو ولی بنانا: سوال :گزارش ہے کہ زید نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی۔ مقررہ مدت میں اپنی بیوی سے رجوع نہ کر سکا اور تین طہر عفت گزر گئی۔ اب عدت گزرنے کے بعد صلح کے اسباب پیدا ہو گئے۔ اور وہ اپنی بیوی کو گھر لے آیا۔ طلاق کا علم نہ لڑکی کے والدین کو تھا نہ لڑکی کو ۔ کیونکہ اس نے اکیلے بیٹھ کر یا اپنی ہمشیران میں بیٹھ کر یہ کہا تھا کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی۔ اب صلح کے بعد بیوی کو گھر لا کر سارا معاملہ بتایا۔ لڑکی نے کہا کہ میں اس گھر میں رہنا چاہتی ہوں لہٰذا اس کا حل تلاش کیا جائے اور میرے والدین تک یہ خبر نہ پہنچے کیوں کہ وہ بریلوی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔ا گر ان کو خبر ہو گئی تو وہ مجھے کسی صورت اس گھر میں آباد نہیں ہونے دیں گے۔ علمائے کرام سے مسئلہ دریافت کیا تو پتہ چلا کہ دوبارہ نکاح کرکے آباد ہو جائیں لیکن اس میں ایک پیچیدگی ہے وہ یہ کہ کیا تجدیدِ نکاح کے لیے لڑکی کے ولی کا موقع پر ہونا ضروری ہے۔ اگر ولی کو بلایا جاتا ہے تو ہمیشہ کے لیے گھر اجڑنے کا خطرہ ہے۔ کیا زید کا گھر آباد کرنے کے لیے بغیر لڑکی کے والدین کی موجودگی کے تجدیدِ نکاح ہو جائے گی اور کیا اس میں گواہوں کی ضرورت ہے؟ اور کیا مہر بھی نیا باندھا جائے گا؟ اگر گواہ لازمی ہیں تو کیا ایک مرد کی جگہ دو عورتیں بھی گواہ ہو سکتی ہیں؟ پھر طلاق کی عدت ختم ہونے کے بعد اور نیا نکاح کرنے سے قبل دونوں ہم بستری کرلیں تو ان دونوں کا تجدیدِ نکاح ہو جائے گا؟ یاان کے جرم کے بارے میں کیا حکم لاگو ہو گا؟ برائے مہربانی اس مسئلہ کا تفصیلی جواب قرآن و سنت کی روشنی میں ارشاد فرمائیں۔ ( لطف اللہ عاصم، ہنڈی جھبراں۔ شیخوپورہ) (۱۴ جون ۱۹۹۶ء) جواب :بایں صورت کسی بھی صالح انسان کو ولی بنا کر دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔ گواہ اور مہر وغیرہ نئے سرے سے مقرر کرنا ہوگا۔ نکاح میں عورت گواہ نہیں ہونی چاہیے۔ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( مَضَتْ السُّنَّۃُ عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ ۔صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ أَنْ لَا تَجُوزَ شَہَادَۃُ النِّسَائِ فِی الْحُدُودِ، وَلَا فِی النِّکَاحِ، وَلَا فِی الطَّلَاقِ۔)) [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنت طریقہ یہ ہے کہ حدود نکاح اور طلاق میں عورتوں کی گواہی جائز نہیں۔‘‘ پھر مرد اور عورت اجنبی ہونے کی حالت میں اگر مجامعت کرلیں تو فوراً ان میں علیحدگی کرادی جائے پھر استبراء رحم کے بعد یعنی ایک ماہواری کے بعد دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے اور عورت کے حاملہ ہونے کی صورت میں وضع حمل کا انتظار کرنا ہو گا۔‘‘
Flag Counter