Maktaba Wahhabi

100 - 418
’’(اے نبی!) بے شک ہم نے آپ کی طرف وحی کی جس طرح ہم نے نوح اوران کے بعد دوسرے نبیوں کی طرف وحی کی تھی۔‘‘[1] یہ آیت اس امر کی تصدیق کررہی ہے کہ نزولِ وحی اور رسولوں کے آنے کا سابقہ سلسلہ صحیح ہے۔اس اعتبار سے قرآن اپنے سے پہلے آئی ہوئی وحی ورسالت کا مُصدِّق یعنی تصدیق کرنے والا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اسی نے آپ پر حق کے ساتھ کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے۔‘‘[2] (2) قرآن نے ان اوصاف کا اثبات کیا جو گزشتہ کتابوں میں موجود ہیں، جیسے ان میں آخری پیغمبر کے وصف کاذکر ہے اوران میں یہ خبر بھی ہے کہ اللہ کی طرف سے ایک کتاب بھی آئے گی۔ پس قرآن کا ان اوصاف کے مطابق نازل ہونا، سابقہ کتابوں کی تصدیق ہے۔ (3) قرآن عظیم نے دین کے ان اصول و مقاصد کے سلسلے میں جو شریعتوں اور رسولوں کے مختلف ہونے کے باوجود جداگانہ نہیں ہوتے،سابقہ کتابوں سے موافقت کی ہے، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن نے سابقہ کتابوں کے حسب ذیل اصولوں سے اتفاق کیا ہے: ٭ اس بات کی دعوت کہ اللہ تعالیٰ پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر اور یوم آخرت پر ایمان لایا جائے، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ تمام نقائص سے پاک اور ان تمام کمالات سے متصف ہے جو اس مقدس ذات کے لائق ہیں۔ ٭ اسی طرح تمام نازل شدہ کتابیں اصولِ شرائع میں متفق ہیں، جیسے نماز، زکاۃ اور روزے رکھنا وغیرہ۔ قرآن نے بتلایا ہے کہ ان عبادات کا حکم پچھلی امتوں کو بھی دیا گیا تھا،
Flag Counter