کی گئی ہے۔ بابرکت قرآنی قصص میں انبیاء و مرسلین اور ان کے صاحب ایمان پیروکاروں کے صبر و استقلال اور ثابت قدمی کا بیان بھی مسلمانوں کی تربیت کا آئینہ دار ہے۔ قرآنی قصص میں پائی جانے والی تربیت کی متعدد انواع ہیں جن میں سے بعض درج ذیل ہیں: ا: قرآنی قصص میں پائی جانے والی تربیت کی اقسام میں سے ایک قسم صبر، نیکی اور اللہ تعالیٰ کے احکام بجا لانے کی تربیت ہے جیسا کہ حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کے واقعے کی بابت اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ١٠١﴾ فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللّٰهُ مِنَ الصَّابِرِينَ ﴿١٠٢﴾ فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ ﴿١٠٣﴾ وَنَادَيْنَاهُ أَن يَا إِبْرَاهِيمُ ﴿١٠٤﴾ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ Ě ’’چنانچہ ہم نے اسے بہت حلم والے لڑکے کی بشارت دی، پھر جب وہ (لڑکا) اس کے ساتھ بھاگنے دوڑنے کی عمر کو پہنچا تو اس نے کہا: اے میرے پیارے بیٹے! بے شک میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، اب تو بتا تیری کیا رائے ہے؟ بیٹا بولا: ابا جان! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے اس کی تعمیل کر گزریں ، ان شاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے ،پھر دونوں نے سر تسلیم خم کر دیا اور اس (باپ) نے اسے (بیٹے کو) کروٹ کے بل لٹا دیا اور ہم نے اسے آواز دی: اے ابراہیم! تو نے اپنا خواب یقینا سچ کر دکھایا ہے بے شک ہم نیکوکاروں کو اسی طرح صلہ دیتے ہیں۔‘‘[1] |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |