’’بلاشبہ ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد دنیاوی زندگی میں بھی کرتے ہیں اور اس دن بھی (کریں گے ) جب گواہ کھڑے ہوں گے۔‘‘[1] اور یہ اللہ تعالیٰ کی ایسی سنت ہے جو تمام امتوں میں جاری رہی ہے۔ اس کا اثبات اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں کیا ہے : ’’اور ( اے نبی!) بے شک آپ سے پہلے بہت سے رسول جھٹلائے گئے تو انھوں نے جھٹلائے جانے اور تکلیف دیے جانے پر صبر کیاحتیٰ کہ ان کے پاس ہماری مدد آپہنچی اور اللہ کے کلمات کو کوئی بدلنے والا نہیں اور یقینا آپ کے پاس رسولوں کی کچھ خبریں آ چکی ہیں ۔‘‘[2] (7) امت مسلمہ کی تربیت: تمام قصص قرآنی کا اصل مقصد صحیح عقیدے پر مسلمانوں کی تربیت کرنا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ پر ایمان، موت کے بعد جی اٹھنے اور یوم آخرت کو اعمال کے مطابق جزا و سزا ملنے پر ایمان، مرسلین پر ایمان اور کافروں کی ایذا رسانیوں اور حق سے منہ موڑنے پر ان کے صبر کے سلسلے میں ان کا عقیدہ صحیح ہو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس دین کو غالب و فتح یاب اور اس کے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے۔بطور مثال یہ کیفیت ہم حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے والے جادو گروں کے واقعے میں پاتے ہیں۔ فرعون نے انھیں قتل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تو وہ اس بھیانک دھمکی کے باوجود اپنے عقیدے پر ثابت قدم رہے۔ اصحاب کہف کے قصے میں بھی مسلمانوں کو توحید پر ثابت قدم رہنے اور بعث و جزا پر پکا ایمان رکھنے کی تربیت |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |