Maktaba Wahhabi

262 - 418
ب: حضرت لقمان علیہ السلام اور ان کے بیٹے کے واقعے میں اعلیٰ اخلاق و فضائل کی تربیت کا خاصا اہتمام ہے۔ اس میں توحید ہے، اللہ تعالیٰ کا شریک بنانے کی ممانعت ہے ،والدین سے حسن سلوک کی تاکید ہے، اللہ تعالیٰ اور والدین کا شکر کرنے کی تلقین ہے ،غرور اورخودپسندی سے اپنا چہرہ پھیرنے کی ممانعت ہے، زمین پر اکڑ کر چلنے سے روکا گیا ہے اور چال میں اعتدال اور آواز دھیمی رکھنے کا حکم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ١٢﴾ وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّٰهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴿١٣﴾ وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ ﴿١٤﴾ وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ۚ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٥﴾ يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللّٰهُ ۚ إِنَّ اللّٰهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ ﴿١٦﴾ يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ ﴿١٧﴾ وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ ﴿١٨﴾ وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ ۚ إِنَّ أَنكَرَ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ Ě ’’اور بلاشبہ ہم نے لقمان کو حکمت دی تھی کہ اللہ کے شکر گزار رہو اور جو کوئی شکر کرتا ہے تو یقینا وہ اپنی ہی ذات کے لیے شکر کرتا ہے اور جس نے ناشکری کی تو بلاشبہ اللہ بے نیاز اور سب خوبیوں سے متصف ہے۔ اور( یاد کرو) جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہاتھا، جبکہ وہ اسے نصیحت کر رہا تھا: اے میرے بیٹے! تو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا،
Flag Counter