Maktaba Wahhabi

143 - 382
عقل کاعلاج بایں طور پر کرنا چاہیے کہ خود کو سمجھانا چاہیے کہ ایسی چیز کی طرف دل کو متوجہ کرنا جس کا حصول نا ممکن ہو ایک طرح کا جنون ہے۔ انسان اپنے آپ کو یہ سمجھائے کہ یہ ایک موہوم چیز ہے جس کے حصول کی کوئی صورت نہیں اور دنیا کے دیگر معاملات کی طرح یہ بھی ایک محال چیز ہے۔ اگر نفس امارہ اس بات کو قبول کرنے پر آمادہ نہ ہو تواسے دو باتوں میں سے ایک کی بنا پر چھوڑ دو حیثیت الٰہی کی بنیاد پر یا یہ کہ وہ محبوب جو اس کے نزدیک بہت پیارا تھا۔ اس کے لیے نفع بخش اور اس سے بہتر تھا۔ نیز اس کی لذت اور سرور دائمی اور لازمی تھا۔ وہ فوت ہو چکا ہے۔ اب صبر کے بغیر چارہ نہیں ہے۔ اگر اس کا نفس اس دوا کو بھی قبول کرنے پر آمادہ نہ ہو اور اس طریقۂ علاج کی پرواہ نہ کرے۔ تو اسے انتظار کرنا چاہیے کہ یہ شہوت فوری طور پر کتنی مشکلات لاتی ہے۔ اور اس کی کتنی بھلائیوں کو روکتی ہے۔ اس لیے کہ شہوت مفاسد دنیاوی کا سب سے بڑا مرکز ہے اور کتنی ہی بھلائیوں کو مٹانے میں اہم رول ادا کرتی ہے۔ اس لیے شہوت بندے اور اس کی بھلائی کے درمیان جو اس کے جملہ امور اور مفاد کی مضبوط بنیاد ہے حائل ہوجاتی ہے اور اس کے سارے کام کو بگاڑ کر رکھ دیتی ہے۔ اگر اس دوا کو بھی نفس قبول نہ کرے تو محبوب کی برائیاں اور اس کے عیوب ذہن نشین ہونے چاہئیں اور وہ ساری باتیں سامنے رکھے جس سے محبوب سے نفرت پیدا ہو اور اس کے قریبی لوگوں سے اس کے ان عیوب کو دریافت کرے جو اس پر مخفی ہیں۔ صرف رنگ و روپ سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے۔ کیونکہ بعض دفعہ جسم کا رنگ سفید ہوتا ہے مگر برص زدہ ہوتا ہے۔ اور جذام والا ہوتا ہے۔ لہٰذا نگاہ کو خوبصورتی پر محدودو نہ کرے۔ بلکہ قبیح افعال و عادات پر ہی نظر ہونی چاہیے۔ اگر ان تمام مذکورہ دواؤں سے بھی کام نہ چلے تو پھر صرف ایک ہی صورت باقی رہ جاتی ہے کہ اس دربار میں عاجزی اور التجا کرے جو مجبور کی پکار کو سنتا ہے اور خود کو فریادی بنا کر آہ و زاری کرتے ہوئے ذلیل بن کر مسکنت کے انداز میں اس کے دروازے پر ڈال دے جب بھی توفیقِ الٰہی ہو گی توفیق کے دروازے پر دستک دینے کا موقع ملے گا اور پاک دامنی و عفت کادامن مضبوط پکڑے ہوئے محبت کو پوشیدہ رکھے اور بار بار محبوب کو بیان کر کے اس کو سرِ بازار رسوا نہ کرے۔ حتی الامکان اسے کوئی تکلیف نہ ہونے دے وگرنہ وہ ظالم اور سرکش ہو جائے گا۔ (ماخوذ زاد المعاد مترجم مصرّف یسیر) عاشقی و معشوقی و کورٹ میرج کی شرعی حیثیت: سوال : کیا لڑکا، لڑکی ایک دوسرے سے خط و کتابت کر کے ایک دوسرے کو شادی کا پیغام روانہ کر سکتے ہیں۔ حالانکہ پیغام روانہ کرنے سے قبل ان کی خط و کتابت ایک دینی بہن بھائی کی تھی۔ پھر بات شادی تک پہنچی۔ ایک دوسرے کو چاہنے لگے۔ اب ایک دوسرے کو نہ چھوڑنے کا وعدہ کیا ہے۔ جینے، مرنے کا عہد و پیمان کر لیا ہے۔ تین چار مرتبہ فون پر بھی بات کر چکے ہیں۔ پھر تین چار مرتبہ ملاقات بھی کر چکے ہیں۔ شادی کرنا چاہتے ہیں۔ مگر لڑکی کے
Flag Counter