’’اس(شعیب) نے کہا: اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارے لیے کوئی معبود نہیں۔ تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے واضح دلیل آ گئی ہے، لہٰذا تم ناپ اور تول کو پورا کرو، اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے مت دو، اور زمین میں اصلاح کے بعد فساد نہ کرو۔ یہ تمھارے لیے بہتر ہے اگر تم مومن ہو۔‘‘[1] حضرت شعیب علیہ السلام نے اصلاحِ عقیدہ سے ابتدا کی۔اس کے بعد آپ نے بیچتے وقت ناپ تول پورا کرنے کی تاکید کی اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر دینے سے روکا۔ پس آپ نے ایمان اور اخلاق کے درمیان ربط قائم کیا اورگھٹیا اخلاق و افعال سے بچنے کی ہدایت فرمائی۔[2] قرآنی قصص کے تربیتی اہداف مندرجہ ذیل تین نکات سے عیاں ہیں: ٭ اسلامی اقدار کے ذریعے سے فرد اور جماعت کی تربیت۔ ٭ ہر مسلمان کو قضاء وقدر میں اللہ تعالیٰ پر مطلق اعتماد رکھنے کی تربیت دینا۔ ٭ قارئین اور سامعین کو حقائق و معارف کا ایسا زاد راہ دینا جو زندگی بھر کام آئے اور انھیں ایک دوسرے سے حسن سلوک کا سبق دیتا رہے۔[3] (8) اصلاح اور نیکی کی دعوت دینا اور فساد سے روکنا: قرآنی قصص کے مقاصد جلیلہ میں |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |