Maktaba Wahhabi

396 - 382
شریعت کی رو سے عورت خلع کی وجہ سے خرچہ (نان ونفقہ) خود اور نابالغ پسر سامان جہیز لینے کی حق دار ہے؟ قرآن وسنت کے حوالہ سے جواب عنایت فرمائیں۔ (مقدس احمد، لاہور)(۱۲ اکتوبر ۲۰۰۷ء) جواب : خلع کی صورت میں عورت سابقہ خرچہ بحیثیت زوجیت وغیرہ بذمہ خاوند لے سکتی ہے۔ کیوں کہ یہ حق اس کو شریعت نے دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو:صحیح بخاری،کتاب النفقات) مسئلہ حضانت و کفالت اولاد کا والد کو والد ماننے اور جائداد کا حصہ دار بننے سے علی الاعلان انکار کرنا: سوال :زوجین بذریعہ طلاق مسنونہ ایک دوسرے سے مستقل علیحدگی اختیار کر چکے ہیں۔ ان کی بالغ اولاد بوجوہ والدہ کے پاس ہے۔ جن اسباب و حالات کی بناء پر طلاق واقع ہوئی، یہی اولاد ان اسباب کا لازمی حصہ بھی رہی ہے۔ اب باپ اولاد کو بہرحال اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے اور تمام فرائض شرعی( ان کی شادی، ملازمت اور جائداد کی تولیت وغیرہ) خود انجام دینے کا خواہش مند ہے۔ مگر اولاد اپنی مطلقہ ماں کی حمایت میں اپنے والد کو والد ماننے اور اس کی جائداد کو اپنی جائداد تسلیم کرنے اور لینے سے علی الاعلان انکاری ہے۔ اس صورت میں باپ کو اپنی اولاد کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے اور اپنی جائداد کے بارے میں کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے؟ ایسا شرعی حل تحریر فرمائیں، جس پر عمل کرکے یہ باپ اپنے رب کی ناراضگی سے بچ سکے اور کل میدانِ حشر کی رسوائی سے محفوظ رہ سکے۔ (محمد صدیق مان۔ گوجراں والا) (۲۲ جنوری۲۰۰۲ء) جواب :اولاد کا انتساب تو یقیناً باپ کی طرف ہے۔ بوقتِ ضرورت وہی ان کے نان و نفقہ کا ذمہ دار ہے۔ اولاد کو چاہیے کہ والد کے حقوق ادا کریں اور اگر وہ اس کے لیے آمادہ نہ ہوں تو وہ کبیرہ گناہ کے مرتکب اور اللہ کے ہاں جواب دہ ہوں گے۔ اس امر کا احساس انھیں ہر صورت ہونا چاہیے اور اگر بلاوجہ ذہنی طور پر اس کے لیے تیار نہ ہوں تو دنیا و آخرت میں اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکیں گے۔ جب کہ دوسری طرف والدہ کے حق کی ادائیگی میں بھی بخل نہیں ہونا چاہیے۔ ساتھ ہی والدہ کو چاہیے کہ اپنی اولاد کو اچھا کردار اختیار کرنے کی تلقین و تاکید کرکے اپنے فرائض سے سبک دوش ہو اور اولاد خود بھی ان کی جھولی میں پڑ کر اپنے کو برباد نہ کرے۔ تاہم والد کو چاہیے کہ اللہ کے حضور بکثرت ان کی ہدایت کے لیے دعا گو ہو۔ دوسری طرف زندگی میں والد کو اپنی جائداد میں تصرف کا کلی اختیار ہے لیکن اولاد کو محروم کرنے کی نیت سے نہیں۔ اولاد نافرمانی کے باوجود اس کی جائداد سے محروم نہیں ہوگی۔ کیونکہ شرعیت میں جن اسباب پر ورثاء کو محروم کیا جاتا ہے، وہ ان میں نہیں پائے جاتے۔ یاد رہے وراثت سے محرومی کے اسباب تین ہیں: غلامی، قتل، اختلافِ دین۔
Flag Counter