Maktaba Wahhabi

173 - 418
’’اور اے ہمارے رب! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے ہمارے رب! جس بوجھ کو اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں وہ ہم سے نہ اٹھوا۔‘‘[1] قرآن عظیم کی شریعت کی نرمی میں حکمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شریعت کو دین فطرت بنایا ہے اور امور فطرت جبلت کی طرف لوٹتے ہیں جبکہ جبلت نفوس میں موجود ہوتی ہے ، اس لیے جبلت کے لیے ان امور کو قبول کرنا آسان ہے جبکہ انسانی فطرت سختی ، تکلیف اور تنگی سے متنفر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمھارا بوجھ ہلکا کر دے، اور انسان بہت کمزور پیدا کیا گیا ہے۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اسلامی شریعت عام اور دائمی ہو اور اس کا تقاضا ہے کہ امت پر شریعت کا نفاذ سہل ہو، چنانچہ اس شریعت کے پھیلاؤ اوردوام میں نرمی اور آسانی کا بڑا موثر کردار ہے۔ آسانی فطرت کا تقاضا ہے کیونکہ فطرتِ انسانی نرمی کو محبوب رکھتی ہے۔‘‘[3] جو شخص آسانی اور رفع حرج کی آیا ت کا مطالعہ کرتا ہے وہ دو ایسے اہم عوامل پا لیتا ہے جنھیں قرآن عظیم تنگی دور کرنے کے لیے برؤے کار لاتا ہے: (1) وہ آیات جو بشارتوں کی صورت میں ہیں اور ایسی شریعت کے آنے کی خبر دیتی ہیں جس میں آسانی ہی آسانی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور ہم آپ کو آسان راستے کی توفیق دیں گے۔ ‘‘[4]
Flag Counter