Maktaba Wahhabi

141 - 382
(( وَإِلَی صِحَّۃِ إِمَامَۃِ وَلَدِ الزِّنَا ذَہَبَ الْجَمْہُورُ أَیْضًا ۔)) [1] ’’یعنی جمہور اہل علم کے نزدیک بھی ولد الزنا کی امامت درست ہے۔‘‘ ۲۔کتابیہ سے نکاح کا جواز ہے۔(سورۃ المائدۃ) بشرطیکہ یہ حرام کاری کے ذریعہ نہ ہو۔ بایں صورت تائب ہونا ضروری ہے۔ ۳۔اگر یہ حرام کاری کے مرتکب ہیں تو ان پر شرعی سزا نافذ ہو گی لیکن اس کا نفاذ کرنا حکومت کا کام ہے۔ بصورتِ دیگر تائب ہونا کافی ہے۔ اور بچیاں نیکی کی سعی کریں۔ ۴۔زانی اپنے جرم پر اللہ کے حضور تائب ہو اور بچیوں کا سلسلہ نسب اس سے ملحق نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ یہ حرام کاری کا نتیجہ ہیں۔ جب کہ اسلام عفت و عصمت کا درس دیتا ہے۔ مرضِ عشق اور اس کا شرعی طریقۂ علاج: سوال : ہمارے ہاں آج کل اکثر لڑکے عشق میں مبتلا ہوتے ہیں۔ کیا اگر وہ صحیح طریقہ یعنی غلط خیال سے نہیں، صحیح خیال سے عشق کسی لڑکی سے کرتا ہے کہ وہ خوبصورت اور صوم صلوٰۃ کا پابند ہے۔ اسلام میں جائز ہے یا نہیں؟ الاعتصام میں اس کا جواب دیں۔ (محمد نعیم اﷲ گندف) ( ۹ مئی ۱۹۹۷ء) جواب : حسین و جمیل صورتوں پر جان دینا ا ور عشق کرنا ایک بلا ہے۔ جس میں وہی دل مبتلا ہوتے ہی جو محبت ِ الٰہی سے خالی ہوتے ہی۔ ذاتِ الٰہی سے اعراض کرنے والے ہی حقیقتاً اس کا شکار ہوتے ہیں۔ جس کسی کے دل میں اﷲ کی محبت پیدا ہو جاتی ہے اور اﷲ سے محبت کا شوق موجزن ہو جاتا ہے تو پھر صورتوں سے شیفتگی کا مرض ختم ہو جاتا ہے۔ چنانچہ یوسف علیہ السلام کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ کَذٰلِکَ لِنَصْرِفَ عَنْہُ السُّوْٓئَ وَ الْفَحْشَآئَ اِنَّہٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ﴾ (یوسف: ۲۴) ’’اور ہم اسی طرح اس کو بچاتے رہے تا کہ برائی اور بے حیائی کو اس سے پھیر دیں کیونکہ وہ ہمارے مخلص بندوں میں سے تھا۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اخلاص عشق صوری کے دفاع کا سبب ہے بلکہ اس عشق صوری سے جو برائی اور بے حیائی کے نتائج برآمد ہوتے ہیں اس کا بھی یہ دفاع کرتا ہے۔ اس لیے مسبب یعنی فحشاء کو پھیر دینے سے مراد گویا سبب یعنی عشق کو پھیر دینا ہے۔ اس وجہ سے بعض سلف نے کہا کہ عشق خالی دل کی حرکت کا نام ہے یعنی اس کا دل معشوق کے علاوہ ہر چیز سے خالی ہو عشق دو چیزوں سے مرتکب ہوتا ہے۔ معشوق کو اچھا سمجھنا اور اس تک پہنچنے کی حرص کی حد تک خواہش۔
Flag Counter