اس نصیحت(قرآن) کو ﴿مِن رَّبِّکُمْ﴾ کے ساتھ متصف کیا ہے تاکہ ساری کائنات اس کی طرف متوجہ ہو اوراس کے حسن و کمال سے اکتساب فیض کی ضرورت اس پر اجاگر ہو۔[1] قرآن کریم درحقیقت ایک بلیغ نصیحت ہے کیونکہ نصیحت فرمانے والے اللہ جل جلالہ، اسے لانے والے جبریل علیہ السلام اوراسے املا کرانے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، لہٰذا یہ کیونکر ممکن ہے کہ اس کتاب مقدس کی نصیحتیں مؤثر نہ ہوں۔[2] اگر جن و انس سمیت ساری کائنات جمع ہوجائے اوراپنے انتہائی فصیح و بلیغ افراد کو لے آئے توبھی وہ قرآنی نصیحت کا ادنیٰ سا قرب بھی حاصل نہیں کرسکتے۔ بھلا عام کلام اور عام نصیحت کا قرآنی کلام اور نصیحت سے کیا مقابلہ؟ اس میں قرآن کی عظمت ، علو شان، تاثیر اور کچھ کر دکھانے کی صفت نمایاں ہے۔ قرآن مجید ایک پرحکمت اور مستحکم نصیحت ہے۔ قرآن کریم بیک وقت دلوں کے لیے تازیانے کاکام بھی دیتا ہے اور انھیں فرحت بخش خوش خبریاں بھی سناتا ہے۔ اس نصیحت عظمیٰ نے ہر نیکی اور بھلائی کے کام کا حکم دیا ہے اور ہر شر کی ممانعت کی ہے، لہٰذا اسے خلوص دل سے سرتسلیم خم کرکے برضا و رغبت قبول کرنا واجب ہے۔ اکیلا قرآن کریم ہی وعظ کرنے، ڈانٹنے، ڈرانے، صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرنے اور یاددہانی کرانے کے لیے کافی ہے۔ قرآن کے سراجِ نصیحت کے سامنے ہمیں کسی غیرکے ٹمٹماتے ہوئے چراغ کی کوئی ضرورت نہیں۔قرآن ہمیں سب سے بے نیاز کردیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |