لاسکتے ہیں۔ آپ تو بس انھی کو سنا سکتے ہیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں، سو وہی فرماں بردار ہیں۔‘‘[1] ٭ اَلْمُوْعِظَۃُ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے لوگو! یقینا تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے (قرآن کی ) نصیحت آگئی ہے۔‘‘[2] قرآن کریم میں ایسے گراں مایہ پندو نصائح ہیں کہ جو شخص اسے پڑھے اوراس کے معنی سمجھے وہ ان سے نصیحت حاصل کرلیتا ہے۔[3] اَلْمَوْعِظَۃُ سے مراد قرآن کریم ہے کیونکہ ’’وعظ‘‘ ایسا کلام ہوتا ہے جو نیکی کاحکم دیتا ہے، ڈانٹ ڈپٹ کرتا، دلوں کو نرم کرتا اور وعدہ و وعید سناتا ہے اور یہی اس کتاب عزیز کی صفات ہیں۔ اے لوگو! بلاشبہ عملی حکمتوں کی جامع، اچھے اچھے اعمال اجاگر کرنے اور برے اعمال سے پردہ اٹھانے والی، نیکی کی رغبت دلانے اور اعمال بد پر ڈانٹنے اور ڈرانے والی کتاب تمھارے پاس آگئی ہے۔بلاشبہ تمھارے پاس ایسی کتاب آئی ہے جو تمام بھلائی والی وصیتوں اور پندو نصائح کی جامع ہے، جو اخلاق و اعمال کی اصلاح کرتی ،بے حیائی اور برے اعمال سے روکتی اور دلوں کو شکوک و شبہات اور برے اعتقادات سے نجات دیتی ہے، نیز حق و یقین اور دین ودنیا کی سعادت اور خوش بختی تک پہنچانے والے صرا ط مستقیم کی طرف رہبری کرتی ہے۔[4] |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |