Maktaba Wahhabi

137 - 382
جواب :لڑکے اور لڑکی کا محض ایک دوسرے کو کلمے سنانے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ نکاح ایجاب و قبول اور ولی کی اجازت سے منعقد ہوتا ہے جب کہ موجودہ شکل میں ان دونوں چیزوں کے نام ونشان تک ناپید ہیں۔ لہٰذا لڑکی گناہ کی زندگی سے تائب ہو کر جہاں چاہے باجازت ولی نکاح کرسکتی ہے۔ زنا سے توبہ کے بعد مرد اور عورت کے نکاح کا کیا حکم ہے؟ سوال :محترم ومکرم جناب مفتی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ! ایک شخص کے کسی اجنبی عورت سے تعلقات ہیں اور بعد میں وہ ایک دوسرے کے منگیتر بن جاتے ہیں۔ پہلے تعلقات سے توبہ کرتے ہیں اور آئندہ کے لیے گناہوں سے معافی مانگتے ہیں تو شرعی طور پر یہ منگنی کیسی ہے اور آئندہ انھیں کیا کرنا چاہیے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔(سائل: ابو طیب اعوان موڑ آیمن آباد۔ گوجرانوالہ) ( ۳مارچ ۲۰۰۰ئٰ) جواب :توبہ صادقہ کے بعد مذکورہ عورت کا نکاح اس مرد سے جائز ہے۔ حدیث میں ہے: (( اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَا ذَنْبَ لَہٗ۔)) (تَفَرَّدُ بِہِ النَّھْرَانِیُّ وَ ہُوَ مَجْہُوْلٌ)) [1] دوسری روایت میں ہے: (( النَّدْمُ تَوْبَۃ۔)) ’’اظہارِ ندامت کا نام توبہ ہے۔‘‘ یہ روایت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بسند صحیح ثابت ہے۔[2] اور’’صحیح بخاری‘‘اور ’’صحیح مسلم‘‘ میں ’’قصۃ الافک‘‘ میں ہے: ((فَاِنَّ الْعَبْدَ اِذَا اعْتَرَفَ بِذَنْبٍ ثُمَّ تَابَ تَابَ اللّٰہُ عَلَیْہِ)) [3] دوسری شرط یہ ہے کہ نکاح سے پہلے عورت حاملہ نہ ہو، حمل چاہے زانی کا ہو یا غیر کا ہر دو صورت میں وضع حمل کا انتظار کرنا ہوگا۔ مذکورہ شروط کے ساتھ پیغامِ نکاح درست ہے۔ ان دونوں کو چاہیے کہ آئندہ زندگی بحالت ِ پاکیزگی بسر کریں تاکہ اللہ کے مقرب بندوں میں داخل ہوسکیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، ’’المغنی لابن قدامہ‘‘ مشکوک کردار کے حامل لڑکے اور لڑکی کے نکاح کا حکم؟ سوال :ایک لڑکا ایک لڑکی پر فریفتہ ہے اور والدین کو مجبور کرتا ہے کہ میرا نکاح اس سے ہو جب کہ لڑکاحافظ قاری اور عالم ہے۔ اور لڑکی کی شہرت اچھی نہیں۔ دونوں کا آپس میں ملنا ملانا بھی ہے۔ لیکن سرّی معاملہ کا اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ انھوں نے ناجائز تعلق قائم کیا ہے یا نہیں۔ والدین کے علاوہ باقی رشتہ دار بھی اُسے کئی بار سمجھا چکے ہیں کہ اس
Flag Counter