Maktaba Wahhabi

137 - 418
نے نور بنادیا، ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہیں اس کے ذریعے سے ہدایت دیتے ہیں۔‘‘ وہ کفر ، بدعات اور ہلاک کردینے والی خواہشات کے اندھیروں میں قرآن کریم سے روشنی حاصل کرتے ہیں اور اسی کے ذریعے سے حقائق پہچانتے اور صراط مستقیم پالیتے ہیں۔[1] اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن کریم پوری انسانیت کے لیے روح اورزندگی ہے۔ انسانیت کو غرور اور جہالت نے موت کے گھاٹ اتاردیا، گھن نے اس کے اعضاء کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے اور مہلک امراض اس میں سرایت کرگئے۔ نتیجہ یہ ہے کہ انسانیت انحطاط پذیر ہے، اس کے قدم لڑکھڑا گئے ہیں اوریہ پستی میں گر چکی ہے۔ان حالات میں قرآن کریم ہی ہے جو زندگی اور شادابی کی دستاویز ہے۔ اسے اللہ رب العزت نے روح کا نام دیا ہے، یعنی دھڑکتی ہوئی، متحرک، زندہ ودرخشندہ روح! اس کے بغیر مریضِ انسانیت کو صحت حاصل ہوسکتی ہے نہ پاکیزہ زندگی۔[2] یہ قرآن کریم کی عظمت اور مقام بالا کی نشانی ہے کہ اجسام کے لیے اس کا وہی مقام ہے جو روح کا ہے ۔ قرآن کریم کے ذریعے سے روحوں اور دلوں کو حیات نو بخشی جاتی ہے ۔ قرآنِ کریم عالمگیر انسانیت کے لیے روح، یعنی زندگی ہے۔ جو شخص اس روح پر ایمان نہیں رکھتا، چاہے وہ کھاتا پیتا ہو ، درحقیقت وہ مردہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ٨٠﴾ وَمَا أَنتَ بِهَادِي الْعُمْيِ عَن ضَلَالَتِهِمْ ۖ إِن تُسْمِعُ إِلَّا مَن يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا فَهُم مُّسْلِمُونَ Ě ’’یقینا آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے، اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں جبکہ وہ پیٹھ پھیر کر پھر جائیں۔ اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے (نکال کر) راہ ہدایت پر
Flag Counter