Maktaba Wahhabi

133 - 382
جا کر نکاح کر لیا جب کہ مسماۃ رانی بی بی حاملہ تھی۔ بعد میں والد اپنی بیٹی رانی کو اپنے گھر واپس لے آئے۔ مسماۃ رانی کے ہاں بچی پیدا ہوئی جو بعد میں فوت ہو گئی۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا رانی کا نکاح جائز اور درست تھا؟ اور کیا وہ عورت دوبارہ کسی اور مرد کے ساتھ نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟ (سائل :بشیر احمد ولد چانن، عبدالعظیم شاکر کلاس ثالثہ ثانوی، مدرسہ رحمانیہ) (۲۹مئی ۱۹۹۲) جواب :صورتِ مرقومہ میں رانی کا نکاح غیر درست تھا۔ اس لیے کہ حالت ِ حمل میں نکاح کرنا ناجائز ہے۔ حتی کہ وضع حمل ہو۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ﴾ (الطلاق : ۴) دوسری بات یہ ہے کہ مغویہ کا عدالتی نکاح چونکہ ولی کی اجازت کے بغیر ہے اس لیے بھی ناجائز ہے۔ استبراء رحم کے بعد رانی کا نکاح دوسری جگہ ہو سکتا ہے۔ (ہٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ وَ عِلْمُہُ اَتَمُّ۔) ناجائز تعلقات و معاملاتِ نکاح کنواری حاملہ کے نکاح کا کیا حکم ہے؟ سوال :کیا کنواری حاملہ عورت کانکاح جائز ہے (ایک متلاشی حق، فیصل آباد) (۲۴ اپریل۹۲ء) جواب :حالت حمل میں نکاح درست نہیں۔ حدیث میں ہے، ایک شخص نے کنواری لڑکی سے نکاح کیا۔ اس کے قریب گیا تو اس کو حاملہ پایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرادی۔ [1] ’’معالم خطابی‘‘ میں ہے: (( قَالَ الْإِمَامُ الْخَطَّابِیُّ فِی الْمَعَالِمِ فِی الْحَدِیثِ حُجَّۃٌ إِنْ ثَبَتَ لِمَنْ رَأَی الْحَمْلَ مِنَ الْفُجُورِ یَمْنَعُ عَقْدَ النِّکَاحِ وَہُوَ قَوْلُ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ وَأَبِی یُوسُفَ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ )) [2] نیزقرآن مجید میں مطلقاً حمل والیوں کی عدت وضع حمل بیان ہوئی ہے۔ حمل خواہ حلال ہو یا حرام، ص: ۲۰۷۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ ﴾ (الطلاق : ۴) اس سے معلوم ہوا کہ حمل کی حالت میں نکاح کرنا ناجائز ہے۔
Flag Counter