Maktaba Wahhabi

389 - 382
لاعلمی کی بناء پر ایامِ عدت ختم ہونے سے پہلے دوسری جگہ نکاح کاحکم: سوال : پہلے شوہر نے اپنی بیوی کو طلاق دی، کچھ وقت گزرنے کے بعد دوسرے شخص نے اس عورت سے شادی کی۔ شادی کے بعد اس مرد کو معلوم ہوا کہ اُس نے جس عورت سے شادی کی اُس کی عدت میں تین دن باقی تھے۔ مگر معلوم نہ ہونے پر اس شخص نے اس سے نکاح کر لیا۔ کیا اب وہ شخص اس عورت سے دوبارہ نکاح پڑھے یا وہی نکاح کافی ہے؟ (حاجی حمزہ کھوسہ مظفر آباد) (۵ اپریل ۱۹۹۶ء) جواب : بایں صورت اس مرد اور عورت کی فوراً علیحدگی کرادی جائے۔ پہلے یہ عورت سابقہ شوہر کی عدت پوری کرے۔ پھر دوسرے کی عدت گزار کراس خاوند سے دوبارہ نکاح کرنا چاہے تو بعض اہل علم کے نزدیک اس امر کی اجازت ہے اور اگر بالفرض دوسرے خاوند کاملاپ نہیں ہوا تو صرف پہلے کی عدت پوری کرنی ہوگی۔ ملاحظہ ہو: بدایۃ المجتہد الفصل الحادی عشر فی مانع العدۃ۔ جوشخص طلاق کے بعد عدت کے اندر رجوع نہ کرے اس کی بیوی جہاں چاہے نکاح کرے سوال :عرض ہے کہ میری بیٹی مسماۃ اختری کو آج سے ایک سال قبل تین طلاقیں بیک وقت لکھ کر دی گئی تھیں، جس کا تحریری ثبوت میرے پاس موجود ہے۔ اب ایک سال گزر چکا ہے اس کا خاوند مسمی عبدالرزاق نے نہ رجوع کیا اور نہ وہ دوبارہ بسانے کے لیے تیار ہے۔ کیا میں لڑکی کادوسری جگہ نکاح کر سکتا ہوں ۔ قرآن و حدیث و شریعتِ محمدیہ کی رُو سے فتویٰ تحریر فرمادیں۔ مہربانی ہوگی۔ (والسلام : احقر نذر خان میواتی و نتھو خاں موضع سرہالی کلاں ضلع قصور) (تنظیم اہل حدیث: ۳۰ جمادی الثانی ۱۴۱۶ھ) جواب :صورت ِ سوال سے ظاہر ہے کہ منکوحہ کی عدت طلاق(یعنی تین ماہواری) گزر چکی ہے۔ لہٰذا عورت شرعی طور پر سابقہ شوہر کی زوجیت سے آزاد ہے باجازت ولی جہاں چاہے نکاح جدید کر سکتی ہے۔ متوفّٰی عَنہا زوجہا کیسے اور کہاں عدت گزارے؟ سوال :جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے ، قرآن میں اس کی عدت ۴ مہینے دس دن آئی ہے۔ ایسے عورت عدت کیسے اور کہاں گزارے۔ (ایک سائل) (۳ اکتوبر۱۹۹۲ء) جواب :ایام عدت میں عورت سرمہ اور خوشبو وغیرہ استعمال نہ کرے۔ اور زینت والا لباس بھی زیب تن نہ کرے۔ بلکہ سادہ لباس پہنے۔ المنتقٰی(باب ما تجتنب الحادۃ و ما رخص لھا فیہ) اور عورت عدت وہاں گزارے جہاں خاوند کی وفات کی خبر پائے۔
Flag Counter