Maktaba Wahhabi

226 - 418
ہے، حتیٰ کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، پھر اگر وہ لوٹ آئے تو تم ان دونوں کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو، اور تم انصاف کرو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘[1] قرآن کریم کی آیات اور اس پوری گفتگو کا ماحصل یہ ہے کہ عدل بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے احکام میں سے ایک حکم ہے ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اور تم ناپ اور تول کو انصاف کے ساتھ پورادو۔ ہم کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتے۔ اور جب کوئی بات کہو تو انصاف سے کہو اگرچہ (معاملہ تمھارے) قریبی رشتے دار (کا )ہو اور تم اللہ کا عہد پورا کرو۔ ان ساری باتوں کی اللہ نے تمھیں تاکید کی ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔‘‘[2] قرآنی شریعت میں عدل کے پہلو بہت زیادہ ہیں جن کا ادراک صرف وہی شخص کر سکتا ہے جو دنیاوی آلائشوں سے پاک ہو کر خلوص دل سے قرآن کریم کے احکام پر غور کرتا ہے، مثلاً: خاندان، اسے تشکیل دینے ،اس کا نظم و نسق چلانے اور اہل خانہ کے حقوق و فرائض کے سلسلے میں قرآنی شریعت اور قانون کے جو خصوصی احکام ہیں ان کے مقابلے میں ان قوانین کے احکام کوئی حیثیت نہیں رکھتے جن پر انسانوں نے اتفاق کر لیا ہے اور ان کے عادی ہو گئے ہیں۔ قرآنی شریعت میں باپ کے حقوق بھی ہیں اور اس پر فرائض اور پابندیاں بھی ہیں،اسی طرح ماں کا معاملہ ہے۔ بیٹے بھی اسی طرح مکلف ہیں۔ میاں بیوی کے باہم سلوک کے متعلق
Flag Counter