مجاہد رحمہ اللہ کے قول کے مطابق یہاں’’الحق‘‘ سے مراد قرآن کریم اور ’’الباطل‘‘ سے مراد شیطان ہے۔[1] ٭ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اوراس (قرآن) کو آپ کی قوم نے جھٹلایا، حالانکہ وہ حق ہے۔ کہہ دیجیے: میں تم پر نگران نہیں ہوں۔‘‘[2] امام ثعالبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’بہٖ‘‘ میں پائی جانے والی ضمیر قرآن کی طرف ہے جس میں آیات کو پھیر پھیر کر لایا گیا ہے۔ یہ امام سدی کا قول ہے اوراس کا مفہوم واضح ہے۔‘‘[3] اللہ تعالیٰ کا فرمان﴿وَھُوَ الْحَقُّ﴾ جملۂ معترضہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی یہ شہادت عیاں کرتا ہے کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق ہے۔[4] ﴿کَذَّبَ بِہٖ قَومُکَ﴾ کا مفہوم یہ ہے کہ آپ کی قوم نے اس قرآن کریم کی اوراس ہدایت اور بیان کی تکذیب کی ہے جسے آپ لے کر آئے ہیں۔﴿قَوْمُکَ﴾ یعنی قریش﴿وَھُوَالْحَقُّ﴾ یعنی وہ ایساحق ہے جس کے سوا کوئی حق نہیں﴿قُلْ لَّسْتُ عَلَیْکُمْ بِوَکِیْل﴾ یعنی میں تمھارا محافظ ہوں نہ تمھیں میرے سپرد کیا گیا ہے۔[5] ٭ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |