Maktaba Wahhabi

123 - 382
لاہور) (۹ فروری ۲۰۰۱ء) جواب : راجح مسلک کے مطابق مس بالشہوت سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔ حدیث میں ہے: (( لَا یُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلَالَ۔))[1] ’’حرام کے ارتکاب سے حلال شئے حرام نہیں ہوتی۔ ‘‘ ایسے شخص کو اللہ سے توبہ و استغفار کرنی چاہیے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ، فتح الباری:۹/۱۵۷۔ کیا ماہِ محرم میں شادی کرنا منع ہے؟ سوال :ماہِ محرم خصوصاً یکم محرم تا ۱۰ محرم میں عام طور پر بیاہ شادی نہیں کی جاتی کیااس کی کوئی شرعی حیثیت ہے؟ یا عوام الناس کی جہالت۔ دیگر یہ کہ شہادتِ امام حسین کے بعد کن کن صحابہ، تابعین، تبع تابعین و ائمہ کرام ، فقہاء، علمائے کرام، کی شادیاں اس ماہ میں ہوئیں۔ مدلل جواب دے کر تشفی فرمائیں؟ (سائل نذیر احمد ، عارف والا) جواب :ماہِ محرم میں شادی کرنا کتاب و سنت میں منع کی کوئی دلیل نہیں۔ یہ صرف جہلائے امت کا من گھڑت خودساختہ مسئلہ ہے۔ تاریخی شہادتوں سے یہ مسلّمہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت سے بہت عرصہ قبل حسین رضی اللہ عنہ کے نانا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر شریعت مکمل ہو چکی تھی جس میں یہ نوید سنائی گئی تھی ۔﴿ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ ﴾ (المائدۃ:۳) لہٰذا عرصہ بعد اس میں تغیر و تبدل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بعض اقوال کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نکاح حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے یکم محرم کو ہوا تھا۔(ملاحظہ ہو:الاصابہ۔ باقی رہا شہادت ِ حسین رضی اللہ عنہ کے بعد کن صحابہ یا ائمہ کی شادیاں محرم میں ہوئی تھیں۔ ان تاریخی واقعات کو جمع کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ دور تکمیل ِ شریعت کا ہے نہ کہ تجدید شریعت کا۔ موضوعِ ہذا پر میرا ایک تفصیلی فتویٰ ہفت روزہ ’’تنظیم اہل حدیث‘‘ لاہور میں کچھ عرصہ قبل شائع ہو چکا ہے جس کا عنوان ہے: ’’کیا محرم میں شادی کرنا منع ہے۔‘‘
Flag Counter