چشمہ بہادیا، اور کچھ جن (اس کے تابع کردیے) جو اس کے سامنے اس کے رب کے حکم سے کام کرتے تھے، اور ان میں سے جو ہمارے حکم سے سرکشی کرتا تو ہم اسے خوب بھڑکتی آگ کے عذاب کامزہ چکھاتے۔سلیمان جو چاہتا جن اس کے لیے وہی بنادیتے، مثلاًعالی شان عمارتیں اور تصویریں اور حوضوں جیسے (بڑے بڑے) لگن اور ایک ہی جگہ (چولھوں پر) جمی ہوئی دیگیں۔اے آل داود! شکرانے کے طور پر(نیک) عمل کرو، اور میرے بندوں میں سے شکر گزار تھوڑے ہی ہیں۔پھر جب ہم نے سلیمان پر موت کا فیصلہ نافذ کیا تو جنوں کو گھن کے کیڑے کے سواکسی چیز نے بھی سلیمان کی موت کی اطلاع نہ دی، وہ اس کی لاٹھی کو کھاتا رہا، پھر جب وہ گر پڑا تو جنوں نے جان لیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو وہ اس رسواکن مشقت میں مبتلا نہ رہتے۔‘‘[1] اور فرمایا: ’’اور ہم نے سلیمان کے لیے تند و تیز ہوا مسخر کر دی، وہ اس کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکت دی تھی۔‘‘[2] ٭ اللہ تعالیٰ نے حضر ت داؤد علیہ السلام کے لیے پرندوں اور پہاڑوں کو قابل تسخیر بنایا اور لوہے کو نرم کر کے ان پرانعام فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |